پڑھو پڑھاؤ

پیارے بچو! اپریل کا شمارہ حاضر ہے۔ اس مہینہ کی ایک خاص بات بھی ہے۔یہ وہ مہینہ ہے کہ 1938 میں جس کی 21تاریخ  کو شاعر مشرق علامہ اقبال دنیا سے رخصت ہوئے تھے۔ویسے تو آپ انہیں بہت سے حوالوں سے جانتے ہونگے لیکن ان کی یہ دعا کس بچے نے نہیں گنگنائی ہوگی:

لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری

زندگی شمع کی صورت ہو خدایا میری

گنگناتے تو ہم بھی تھے لیکن بچپن میں  اس کا مطلب کبھی سمجھ نہ آیا تھا۔ بڑے ہوئے تو کہیں جا کر سمجھ آیا کہ زندگی شمع کی صورت ہونے سے مراد یہ ہے کہ خود جل جائیں  پر دوسروں کو روشنی پہنچا دیں۔ گویا دوسروں کو فائدہ پہنچائیں، خواہ اپنا نقصان ہی ہو جائے۔ اب اگلی دفعہ آپ یہ شعر پڑھیں، سنیں یا گنگنائیں تو یاد رکھیے گا اس کے کیا معنی ہیں اور خود بھی شمع بننے کی خواہش و کوشش کیجیے گا۔

ہم ‘روشنی’ والے تو خود یہ چاہتے ہیں، دور دنیا کا مرے دم سے اندھیرا ہو جائے۔

ہاں ایک اور بات، سالانہ امتحانات کی آمد آمد ہے۔ امید ہے آپ بھی خوب مشغول ہو گئے ہوں گے۔ ابھی وقت ہے، اچھی سی تیاری کر لیں۔ آخری دن کا انتظار مت  کیجیے گا۔ جس قدر تیاری پہلے کریں گے، اسی قدر آخری دنوں میں پریشانی سے بچ سکیں گے۔ اپنے کورس اور باقی ماندہ ایام کو سامنے رکھتے ہوئے، پڑھائی کا ایک شیڈول بنا لیں، اور پھر پوری ذمہ داری سے اس پر عمل کیجیے۔ بہتر منصوبہ بندی بڑے سے بڑے مقصد کے حصول کو آسان بنا دیتی ہے۔

ہم بھی آپ کی کامیابی کے لیے دعا گو رہیں گے۔

شیئر کریں