لطائف

وہی ہوتا ہے۔۔۔

سا ئنس ٹیچر: آکسیجن اور کاربن کے ملنے سے کیا ہوتا ہے   ؟             

شاگرد  : وہی ہوتا ہے جو منظور خدا ہوتا ہے۔

تحریم فاطمہ، جماعت ششم، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول خورشیدآباد، مظفرگڑھ

میرے گھر میں دے دیجیے

ایک پڑوسن نے دوسری  پڑوسن سے ایک کتاب پڑھنے کے لیے مانگی۔

دوسری  پڑوسن :  بہن میں کتاب دیا نہیں کرتی، آپ یہاں بیٹھ کر جتنی چاہیں پڑھ لیں۔

 چند روز بعد دوسری پڑوسن پہلی کے گھر گئی اور جھاڑو مانگی۔

پہلی نے کہا :  بہن میں کسی کو جھاڑو نہیں دیا کرتی ، آپ کو جتنی جھاڑو دینی ہو، یہاں میرے گھر میں دے دیجیے۔

منت فاطمہ، جماعت پنجم، گورنمنٹ گرلز ماڈل ہائی سکول لیہ

میں ہی بول رہا ہوں

ایک شخص (ٹیلی فون پر)   کون بول رہا ہے؟

 جواب آیا:  میں بول رہا ہوں۔

 پہلا شخص :  کتنی عجیب بات ہے، ادھر بھی میں ہی بول رہا ہوں۔

شمائلہ بی بی، جماعت ہشتم، گورنمنٹ گرلز ماڈل ہائی سکول لیہ

بال کٹوا لیں

کرایہ دار ( مالک مکان سے ) خدا  کے لیے اس سال تو کھڑکیوں میں پٹ لگوا دیجیے، میں کمرے میں بیٹھتا ہوں تو تیز ہوا سے بال بکھر جاتے ہیں۔

 مالک مکان (کرائے دار کے دیے ہوئے کرائے میں سے دس روپے نکال کر اس کے ہاتھ پر رکھتے ہوئے)  میرا اتنا خرچہ کرانے سے کیا یہ بہتر نہیں کہ آپ کسی حجام سے اپنے بال کٹوا لیں۔

ماہ نور، گورنمنٹ گرلز ماڈل ہائی سکول لیہ

قومی ترانہ

بچہ (والدہ سے) امی ! آج سکول میں ایک تقریب  تھی اور  سب نے مجھے گانا گانے کے لیے کھڑا کر دیا ۔

والدہ: شاباش، پھر تم نے کیا کیا؟

بچہ: امی ! میں نے بھی قومی ترانہ پڑھ کر سب کو کھڑا کر دیا۔

خدیجہ ،جماعت نہم ،گورنمنٹ گرلز ہائیرسیکنڈری سکول بہاول پور

طریقہ بتاؤ

جج  (ملزم سے)تم پر الزام ہے کہ تم نے دس سال تک اپنی بیوی کو ڈرا دھمکا کر اپنے کنٹرول میں رکھا۔

ملزم: لیکن  جج صاحب۔۔۔۔۔

جج: صفائی نہیں  ،مجھےصرف طریقہ بتاؤ۔

محمد زاہد ،جماعت نہم ، گورنمنٹ بوائز ہائیر سیکنڈری سکول کوٹ چھٹہ، ضلع ڈیرہ غازی خان

بیگم کا مقابلہ نہ کر سکا

ایک دوست کافی عرصے بعد اپنے دوست سے ملنے گیا ، ملاقات کے دوران اچانک اس نے کہا: ارے یار! تمہارا اوہ طوطا کہاں گیا جو ہر وقت باتیں کرتا رہتا تھا؟

اس کے دوست نے جواب دیا:بھئی کیا بتاوٴں، میری  شادی کے بعد وہ بے چارہ  شکستہ دل ہو کر اڑ گیا۔

وہ کیوں؟

دوست نے جواب دیا: وہ بے چارہ  باتیں کرنے میں بیگم کا مقابلہ نہ کر سکا۔

عرفان احمد، جماعت چہارم، گورنمنٹ پرائمر ی سکول تحصیل وضلع بہاول نگر

لیڈی ڈاکٹر

استاد صاحب  کمرہ جماعت میں طلبہ کو سمجھاتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ محنت کر کے آدمی جو چاہے بن سکتاہے، آپ لوگ محنت کے بل بوتے پر اپنی تمام خواہشات پوری کر سکتے ہیں۔

 ایک طالب علم نے کھڑے ہو کر کہا:مگر جناب میرے ابو کہتے ہیں کہ میرے خواہش  کبھی بھی  پوری نہیں ہو سکتی۔

تمہاری کیا خواہش ہے؟استاد نے پو چھا ۔

جناب میں لیڈی ڈاکٹر بننا چاہتاہوں۔ شاگرد نے معصومیت سے جواب دیا۔

ثانیہ امداد، جماعت ہشتم، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول 124 ٹی ڈی اے، لیہ

ایک ساتھ کون دیتا ہے؟

استاد (شاگرد سے) مرغی انڈے دیتی ہے اور گائے دودھ دیتی ہے ہے ، ایسے جاندار کا نام بتاؤ جو یہ دونوں چیزیں ایک ساتھ دیتا ہو۔

شاگرد: جناب!   دکان دار

محمد فرحان ، جماعت ہشتم ، گورنمنٹ فاضل ہائی سکول احمد پور شرقیہ، ضلع بہاول پور

کیچڑ کیوں نہیں  بن جاتے

استاد  (کمرۂ جماعت میں) پیارے بچو! تمام انسان مٹی سے بنے ہوئے ہیں۔

ایک بچہ (معصومیت سے) استاد جی! توپھر انسان بارش میں کیچڑ کیوں نہیں بن جاتے۔

علیزہ قاسم، جماعت ششم، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول نبی پور، ضلع بہاول پور

رکے کیوں نہیں

ٹریفک وارڈن (ڈرائیور سے) میں نے جب ہاتھ ہلایا تو تم رکے کیوں نہیں؟

ڈرائیور : میں سمجھا آپ مجھے سلام کر رہے ہیں ۔

صلوہ افضل، جماعت ششم، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول نبی پور، ضلع بہاول پور

سمجھ لیتا ہوں

والد (بیٹے سے): بیٹا!کیا آپ انگریزی سمجھ سکتے ہیں؟

بیٹا: جی ابا جان، اگر اردو میں بولی جائے تو سمجھ لیتا ہوں۔

اقرا ءجبار، جماعت ششم، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول نبی پور، ضلع بہاول پور

کوئی بات  نہیں

استاد (شاگرد سے ): اگر کل تم نے امتحان کی فیس نہیں دی تو میں تمہیں امتحان میں نہیں بیٹھنے  دوں گا۔

شاگرد : کوئی بات نہیں جناب! میں کھڑا ہو کرامتحان دے دوں گا۔

حرم فاطمہ، جماعت نہم، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول نبی پور ضلع بہاول پور

ایم بی بی ایف

فیاض(ارسلان سے) تم کون سی جماعت میں پڑھتے ہو؟

ارسلان: میں  نے ایم بی بی ایف کر رکھا  ہے۔

فیاض : ارےیہ کون سی ڈگری ہے،میں نے پہلے  کبھی اس کا نام نہیں سنا۔

ارسلان:  بھائی یہ نالائق طالب علموں کو ملتی ہے، اس کا مطلب ہےمیٹرک بار بارفیل ۔

اقصیٰ بی بی، جماعت ہشتم، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول 124 ٹی ڈی اے، ضلع لیہ

پہچان

دو لڑکے آپس میں بات کر  رہے تھے، ایک لڑکا بولا: جب شیطان گدھے کے سامنے سے گزرتا ہے تو وہ شور مچاتا ہے۔

دوسرے لڑکے نے کہا: لیکن اس دن میں گزررہا تھا تو گدھے نے شورمچانا شروع کردیا۔

پہلا لڑکا: اوہ اچھا۔۔۔ گدھے نے تمہیں پہنچاننے میں کوئی غلطی نہیں کی ہو گی۔

٭٭٭٭٭

صاف پانی

ماں (بچےسے): بیٹا میں نے تمہیں  کتنی مرتبہ کہا ہے کہ گندا پانی مت پیو، مگر تم باز ہی نہیں آتے ۔

بچہ (معصومیت سے): امی! میں تو صابن سے دُھلاپانی پی رہا ہوں  ۔

٭٭٭٭٭

شوربہ نہیں  پیئے گی

ہوٹل میں کھانا کھانے کے  دوران ایک  آدمی نے ویٹر سے شکایت کرتے ہوئے کہا: دیکھومیرے شوربے میں مکھی  تیر رہی ہے۔

ویٹر اطمینان سے بولا: گھبرائیے نہیں  جناب ! یہ زیادہ شوربہ نہیں پیئے گی۔

٭٭٭٭٭

نیکی کر  دریا میں  ڈال

ایک شخص نے  کسی کنجوس آدمی سے مسجد کے لیےچندہ مانگا تو کنجوس نے فوراًدس ہزار کا چیک نکال کر دے دیا ۔

چندہ مانگنے والے نے کہا:جناب! اس پر دستخط بھی کردیجیے۔

 کنجوس آدمی بولا: ہم نیک کاموں میں اپنا نام ظاہر نہیں کرتے۔

٭٭٭٭٭

جواب نہیں دیتے

استاد شاگرد سے : میں تم سے اتنی دیر سے سوال پوچھ رہا ہوں تم جواب کیوں نہیں دیتے ۔

بچہ :معصومیت سے بولا: میری امی منع کرتی ہے کہ بڑوں کو جواب نہیں دیتے ۔

انساء بی بی، جماعت ہفتم، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول ڈیرہ نواب صاحب، ضلع بہاول پور

مالی حالت

ایک دوست نے اپنے ایک حکیم دوست سے پوچھا: تم جس مریض کو بھی دیکھتے ہو سب سے پہلے یہی پوچھتے ہو کہ رات کیا کھایا تھا، اس کی کیا وجہ ہے؟

حکیم دوست نے مسکرا کر جواب دیا: دراصل  اس سے مریض کی مالی حالت کا پتہ چل جاتا ہے۔

انیس الرحمن ، جماعت پنجم، گورنمنٹ پرائمری سکول حسن پور خاص ،مظفر گڑھ

دماغ لڑانا ضروری ہے

استاد (دو لڑکوں سے): ارے! آپس میں سر کیوں ٹکرا رہے ہو؟

ایک لڑکا: جناب! آپ ہی نے تو کہا تھا کہ ریاضی میں پاس ہونے کے لیے دماغ لڑانا ضروری ہے۔

سویرا جمیل، جماعت ششم، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول خانواں گھلواں، ضلع لودھراں

سکول نہ  آنا

استاد: منّے تم کل سکول کیوں نہیں آئے؟

شاگرد:آپ ہی نے تو کہا تھا کہ بغیر سبق یاد کیے، سکول نہ آنا۔

اقرا بی بی، جماعت ہفتم، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول 37 ایم ، ضلع لودھراں

مفید جانور

ایک شخص: کیا آپ بتاسکتے ہیں کہ  گائے مفید ہے یا بکری؟

دوسرا شخص: میرے خیال میں بکری مفید ہے، اس لیے کہ گائے نے ایک بار مجھے ٹکر ماری تھی۔

آنسہ بتول، جماعت پنجم، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول 37 ایم، ضلع لودھراں

سچ اور وہم

استاد: سچ اور وہم میں کیا فرق ہے؟

شاگرد:جناب! آپ ہمیں پڑھا رہے ہیں یہ سچ ہے اور ہم پڑھ رہے ہیں یہ آپ کا وہم ہے۔

محمد عمران، جماعت ہشتم، گورنمنٹ ایلیمنٹری سکول بستی اللہ بخش سندیلہ، مظفرگڑھ

کھیل بھی لیا  کروں گا

ایک آدمی نے ایک نوکر رکھا اور اس کو کام بتائے۔دیکھو! گھر کی صفائی کرنا ،کھانا پکانا ،تین وقت چائے بنانا ،بازار سے سودا سلف لانا ،برتن دھونا ،گھوڑے کی مالش کرنا،رات کو میرے پاؤں دبانا اور گھر کے دیگرچھوٹے موٹے کام کرنا ہوں گے۔

نوکر نے پوچھا ۔حضور !گھر کے قریب کوئی میدان بھی ہے؟

اس آدمی نے حیران ہو  کر  پوچھا۔ کس لئے ؟

نوکرنے ادب سے جواب دیا۔  جناب! مجھے خاصی فرصت ہوا کرے گی ،فارغ وقت میں کھیل لیا کروں گا۔

حافظ عزیر قاسم، گورنمنٹ ہائی سکول جامع العلوم ملتان

منہ کھولیں

ایک بابا جی دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس گئے۔  ڈاکٹر نے کہا منہ کھولیں ۔ انہوں نے منہ کھولا ۔ڈاکٹر نے کہا اور کھولیں۔

بابا جی نے کہا : بیٹا! کیا دانت اندربیٹھ کر چیک کرو گے۔

سویرہ مقبول، جماعت ہفتم، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول نبی پور ضلع بہاول پور

دھکا کس نے  دیا؟

کسی بحری جہاز میں کئی افراد سفر کر رہے تھے  کہ اچانک ایک بچہ سمندر میں گر گیا۔ جہاز میں ہلچل مچ گئی۔ تھوڑی دیر بعد ایک نوجوان، بچے کو اپنی گود میں اٹھائے سمندر سے نکل آیا۔ لوگوں نے اس کی  بہادری اور حوصلہ مندی  کی تعریف کی۔  نوجوان بولا : وہ تو سب ٹھیک ہے ، مگر یہ بتاؤ کہ مجھے دھکا کس نے دیا تھا؟

منت زہرا ، جماعت اول ، گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول زرگر، کوٹ خلیفہ ، ضلع بہاول پور

گھوڑے، ہاتھی  اور نوکر

ایک کنجوس آدمی نے اپنی بیٹی کی شادی  پراسے شطرنج جہیز میں دی ۔

کسی نے پوچھا کہ یہ کیسا تحفہ ہے؟

 کنجوس آدمی نے کہا: میں اپنی بیٹی کو شادی میں گھوڑے، ہاتھی اور نوکر تحفے میں دینا چاہتا تھا۔

امام بخش مصطفیٰ، جماعت سوئم، گورنمنٹ بوائز ہائی سکول روجھان ضلع راجن پور

آپ ہی کا شاگرد ہوں

استاد:  کمرہ جماعت  میں لڑائی کیوں نہیں کرنی چاہیئے؟

طالب علم : کیا پتہ کل کو امتحان  میں کس کے پیچھے بیٹھنا پڑ جائے۔

استاد: بڑے سمجھ دار ہو۔

طالب علم:جناب آپ کا ہی شاگرد ہوں۔

محمد دانیال ، جماعت ہشتم، گورنمنٹ پائلٹ سیکنڈری سکول رحیم یار خان

سر! آپ کو تکلیف تو  ہو  گی۔۔۔

ایک استاد صاحب کے پاس چیک ہونے کے لیے ایک پرچہ آیا۔  پرچے پر بڑی خوبصورتی سے طالب علم نے اپنا رول نمبر اور نام لکھا تھا۔  دوسرےصفحہ پر بسم اللہ الرحمٰن الرحیم لکھا تھا۔  تیسرے صفحہ پر سوال کا نمبر لکھا تھا۔  چوتھے صفحے پر بچے نے لکھا : سر!  یہاں سیاہی پھیل رہی ہے۔  پانچویں صفحے پر لکھا:   ایک اور صفحہ ملاحظہ فرمائیں۔  چھٹے صفحے پر لکھا : سر!  آپ کو تکلیف تو ہوگی،  اگلے صفحے پر سوال شروع کرتا ہوں ۔ جب استاد اگلے صفحے پر پہنچا تو طالب علم نے بڑی خوبصورتی سے لکھا ہوا تھا  : سر! آ پ نے اتنا سفر طے کیا ، اگر مجھے کچھ آتا ہوتا تو پہلے صفحے پر ہی نہ لکھ دیتا۔

امیرحمزہ ، جماعت نہم، گورنمنٹ ہائی سکول 137/10 آر، جہانیاں، ضلع خانیوال

میرے پاس بھی ہے

بچہ : انکل! آپ کے پاس  پنسل ہے

دکان دار:  جی ہاں ہے

بچہ : زیادہ خوش نہ ہوں، میرے پاس بھی ہے۔

ماریہ ارشد، جماعت پنجم، گورنمنٹ گرلز ایلیمنٹری سکول 501 ای بی، ضلع وہاڑی

ٹرین پانچ منٹ پہلے چلی گئی

ٹیچر(بچوں سے)  تم  ڈرائنگ کی کاپی پر ٹرین  کی  تصویربناؤ ، میں پانچ منٹ میں آکر چیک کرتی  ہوں۔

دس منٹ بعد ٹیچر کمرہ  جماعت میں داخل ہوئیں اور بچوں کو ٹرین  دکھانے کا  کہا

ایک بچے نے معصومیت سے  کہا : ٹیچر!آپ لیٹ ہو گئیں، ٹرین پانچ منٹ پہلے ہی چلی گئی۔

اقرا نواز، جماعت دہم، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول گوگڑاں ضلع لودھراں

تو لنگھ جا ساڈی خیر ہے

ایک راہگیر سڑک پار کرتے ہوئے ٹرک سے ٹکرا گیا۔ٹرک  کے  ڈرائیور نے  غصے  سے  کہا  کہ تمہیں نظر نہیں آتا؟

راہگیر نے کہا نظر تو آتا ہے! مگرٹرک پر  لکھاہوا ہے  : تو لنگھ جا ساڈی خیر ہے۔

حجاب فاطمہ، جماعت ہفتم، گورنمنٹ گر لز ہا ئی سکو ل شر یف چھجڑہ،مظفر گڑھ

ہنر کی تعریف

مجسٹریٹ: تم نے جرم بڑی ہوشیاری اور صفائی سے کیا۔

ملزم: شکریہ جناب۔ آپ وہ پہلے آدمی ہیں جنہوں نے میرے ہنر کی تعریف کی۔

فاطمہ بتول ، جماعت نہم ، گورنمنٹ گرلز سٹی ہائی سکول بہاول نگر

نہلے پہ دہلا

ایک بچہ (دوسرے سے) میرے داداابّو کی گھڑی دریامیں سو سال رہی،جب باہر نکالی تو ویسی کی ویسی ہی تھی۔
دوسرا بچہ: میرے دادا ابّا بھی سو سال دریامیں رہے،جب باہر آئے تو ویسے کے ویسے تھے۔
پہلا بچہ: تمھارے دادا ابّادریامیں کیا کر رہے تھے؟
دوسرا بچہ: تمھارے داداابّو کی گھڑی کا ٹائم درست کر رہے تھے۔

سحرش بی بی، جماعت ششم، گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول سمرا نشیب شمالی، لیہ

سفید جھوٹ

خاتون (دکان دار سے) بھائی! چیزوں کا صحیح ریٹ لگاؤ ،ہم ہمیشہ آپ  کی  دکان   سے سامان لیتے ہیں۔

دکان دار:خدا کا خوف کرو باجی! میں نے کل ہی تو دکان کھولی ہے ۔

حورالعین، جماعت ہشتم، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول گوگڑاں ، ضلع لودھراں

امید  کا  دامن

امتحان میں فیل ہونے والا  بچہ (اپنی  ماں سے)  امی! آپ نے کہا تھا نا کہ انسان کو امید کا دامن کبھی نہیں چھوڑنا چاہیئے۔

ماں : جی بیٹا ! میں نے کہا تھا۔

بچہ : امی!  آپ نے یہ بھی کہا تھا نا کہ خدا کے کاموں میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہیئے۔

ماں  (بچے کی طرف سوالیہ انداز سے دیکھتے ہوئے) بیٹا ! آخر بات کیا ہے ،  آج تم ایسی باتیں کیوں کر رہے ہو ؟

بچہ (معصومیت  سے) امی! بات صرف یہ ہے کہ میں امتحان میں فیل ہو گیا ہوں۔

تسمیہ عروج، جماعت سیکنڈ ایئر، گورنمنٹ ہایئر سکینڈری سکول آدم واہن، ضلع لودھراں

تین سوال

ایک آدمی نوکری کے لیے کسی  دفتر گیا۔ چپڑاسی نے اسے دروازے پر سب کچھ سمجھا دیا۔ اس نے کہا ہمارا افسرتین سوال پوچھے گا۔

پہلا سوال عمر کتنی ہے؟ تم جواب  دینا تیس سال

دوسرا سوال کرےگا تجربہ کتنا ہے؟ تم جواب دینا پانچ سال۔

تیسرا سوال کرےگا انگلش آتی  ہےیا اردو ؟ تم کہنا دونوں۔

وہ تیس، پانچ اور دونوں کے الفاظ دہراتے ہوئے  اندر  چلا گیا۔

افسرنے پہلا سوال پوچھا تجربہ کتنا ہے؟ جواب ملا تیس سال۔

دوسرا سوال پو چھا عمر کتنی ہے؟ جواب ملا 5سال۔

افسر نے کہا تم پاگل ہو یا میں؟ جواب ملا دونوں

حمیرا کوثر، جماعت ہشتم، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول 250 ٹی ڈی اے،ضلع لیہ

گینڈا

جج (ملزم سے)  تم نے اس شخص کو تھپڑ کیوں مارا؟

ملزم:جناب عالی! اس نے مجھے پچھلے مہینے گینڈا کہا تھا۔

جج  (حیران  ہو  کر) تو پچھلے مہینے کی  بات  کا  بدلہ  کل کیوں لیا؟

ملزم:  کیوں کہ میں نےکل ہی گینڈا دیکھا ہے ۔

انعم الطاف، جماعت ہشتم، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول گوگڑاں، ضلع لودھراں

موٹاپے  کا علاج

ڈاکٹر: موٹاپے کا ایک ہی علاج ہے کہ تم روزانہ صرف دو ہی روٹیاں کھایا کرو۔

مریض: ٹھیک ہے  ڈاکٹر  صاحب! لیکن یہ دو روٹیاں کھانا کھانے سے پہلے کھانی ہیں یا کھانا کھانے کے بعد؟

علیشا ظفر، جماعت ششم، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول 297 ڈبلیو بی ،دنیاپور ،ضلع لودھراں

تین بار

ایک شخص  ہر مزا حیہ بات پر تین بار ہنستا تھا ۔

کسی نے اس سے پوچھا کہ تم ہر بات پر تین مرتبہ کیوں ہنستے ہو ؟

اس شخص نے  کہا: پہلی بار لوگوں کے ساتھ مل کرہنستا ہوں ،  دوسری بار بات سمجھ آنے پر ہنستا ہوں  اور تیسری بار اپنی بے وقوفی  پر ہنستا ہوں۔

ایمن رمضان ، جماعت نہم، گورنمنٹ گرلز ہائیز سیکنڈری سکول کینال کالونی رحیم یار خان

کیک کہاں  گیا؟

ماں (بچے سے)  گڈو!  میں نے پلیٹ میں کیک رکھا تھا، کہاں گیا؟

گڈو: مما!  مجھے ڈر تھا کہ کہیں بلی نہ کھا جائے،  اس لیے میں کھا گیا۔

بشریٰ بی بی، جماعت ہفتم، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول 253 ڈبلیو بی ، لودھراں

ساری محنت  ضائع  ہو  جاتی

ایک بچہ امتحانات میں فیل ہو گیا  توگھر آ کر زار و قطار رونے لگا ۔

ماں (چپ کرواتے ہوئے) بیٹا! صبرکروتمہاری قسمت میں یہی لکھاتھا۔

بچے نے جلدی سے کہا : جی امی ! یہ تو اچھا ہوا کہ میں نے پورے سال کچھ پڑھا نہیں ، ورنہ ساری محنت ضائع ہو جاتی۔

ہائے  باورچی

ایک طبیب کا دستور تھا کہ  وہ جب بھی کسی مریض کو دیکھنے جاتا تو سب سے پہلے گھر کے باورچی کو گلے لگاتا۔  کسی نے اس کی وجہ پوچھی تو اس نے جواب دیا  کہ میرا طب خانہ  انہی باورچیوں کی وجہ سے چل رہا ہے ۔ اگر یہ لوگ مرغن اور نا قابل ہضم غذا ئیں گھر والوں کو نہ کھلا تے تو کوئی بیمار ہی نہ ہوتا۔

انعم شبیر، جماعت فرسٹ ایئر، گورنمنٹ گرلز ہائیر سکینڈری سکول آدم واہن، لودھراں

پیسے  اڑانے  کا شوق

ایک کنجوس آدمی پیٹرول پمپ پر گیااور بولا میری موٹر سائیکل میں بیس روپے کا پٹرول ڈال دو۔

پیٹرول پمپ والا بولا اتنا زیادہ پیٹرول ڈال کر کہاں جانے کا پروگرام ہے؟

کنجوس آدمی: ارے بھائی! جانا کہاں ہے ہمیں تو بس پیسے اڑانے کا شوق ہے۔

علیشبہ رحیم، جماعت ہشتم، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول گوگڑاں، لودھراں

مچھلیاں  کہاں جائیں گی؟

پہلا بے وقوف: اگر دریا میں آگ لگ جائے تو مچھلیاں کہاں جائیں گی؟

دوسرا بےوقوف : وہ بھاگ کر درختوں پر چڑھ جائیں گی۔

پہلا بے  وقوف: وہ کوئی گائے بھینسیں ہیں جو درختوں پر چڑھ جائیں گی ؟

محمداسد ، جماعت ہفتم، گورنمنٹ ایلیمنٹری سکول 19 ڈبلیو بی، ضلع وہاڑی

دماغ کی بات

داماد (اپنے سسر سے )  آپ کی بیٹی میں دماغ نام کی کوئی چیز نہیں ہے

سسر: بیٹا! تم نے اس کا ہاتھ مانگا تھا، دماغ کی تو کوئی بات ہی نہیں ہوئی تھی۔

محمد واجد، جماعت ششم، گورنمنٹ ہائی سکول کوٹ خلیفہ ضلع بہاول پور

اصلی ماچس

مالک (نوکر سے) یہ لو پانچ روپے کی ماچس لے کرآؤ اور سنو! اچھی طرح دیکھ بھال کر لینا کہیں نقلی نہ ہو۔

نوکر (ماچس دیتے  ہوئے) صاحب جی! میں نے ایک ایک کر کے پوری ماچس کی تیلیاں جلا کر دیکھ لی ہیں، اس میں ایک بھی نقلی نہیں ہے۔

پاکیزہ ، جماعت نہم، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول مخدوم عالی، ضلع لودھراں

گڑھے کی مٹی

ایک زمیندارنے  اپنے باغ میں مٹی کا ایک ڈھیر دیکھا تو اپنے نوکر سے کہا کہ ایک گڑھا کھود کر یہ مٹی اس میں ڈال دو۔

نوکر (حیرانی سے) جناب! تو اس گڑھے کی مٹی کہاں جائےگی؟

زمیندار (غصے سے) تم کتنے احمق ہو، اس کے لیے ایک اور گڑھا کھود لو

فروا عرفان ، جماعت ہشتم، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول نئی آبادی ،مظفرگڑھ

کمربھی ٹوٹ  جائے  گی

مریض (ڈاکٹر سے)   آپ نے  جودوائی دی تھی، اس سے بخار تو ٹوٹ گیا ہے لیکن کمر میں درد ہے ۔

ڈاکٹر (ایک اور دوا دے کر) یہ لو دوائی، اگر اللہ نے چاہا تو کمر بھی ٹوٹ جائے گی ۔

شیر محمد ،جماعت ہفتم ،گورنمنٹ ہائی سکول روجھان، ضلع راجن پور

بال بیکا

سلیم (اپنے دوست  رؤف سے) میرے بھائی کا کوئی بال بھی بیکا نہیں کر سکتا۔

رؤف:  کیوں کیا وہ رستم زماں ہے ۔

سلیم : نہیں، وہ گنجے ہیں۔

فرحت خان ،جماعت ہفتم، گورنمنٹ ہائی سکول روجھان، ضلع راجن پور

بڑے آدمی کی جیب

ایک شخص (دوسرے سے)  میں نے آج ایک بڑے آدمی کی جیب کاٹی ہے۔
دوسرا شخص: کمال ہے، آخر کیسے؟
پہلا شخص : کیوں کہ میں درزی ہوں۔

عباللہ اکبر ، جماعت ششم ، گورنمنٹ ہائی سکول کاٹ اللہ یار، بہاول نگر

دن کو تارے

استاد  (شاگرد سے) بتاؤ ،دن کو تارے کیوں نہیں نکلتے؟

شاگرد: جناب وہ سورج کے راستے میں ٹانگ نہیں اڑانا چاہتے۔

عبداللہ خان، جماعت ششم، گورنمنٹ کمپری ہنسیو بوائز ہائیر سکینڈری سکول ملتان

شیشے کی قیمت

گاہک (دکان دار سے) اس شیشے کی کیا قیمت ہے؟

دکان دار:صرف ایک ہزار روپے

گاہک: اتنا مہنگا کیوں، اس میں کیا خاص بات ہے؟

دکان دار: اسے اگر 100ویں مزل سے نیچے گرایا جائے تو یہ 99ویں منزل تک نہیں ٹوٹے گا۔

گاہک: واہ، واہ! جلدی سے پیک کر دو اسے۔

علی حسن، جماعت ششم، گورنمنٹ ایلیمنٹری سکول 69 /ڈبلیو بی، ضلع وہاڑی

فارغ وقت میں کھیل لیا  کروں گا

ایک آدمی نے ایک نوکر رکھا اور اس کو کام بتائے۔دیکھو! گھر کی صفائی کرنا ،کھانا پکانا ،تین وقت چائے بنانا ،بازار سے سودا سلف لانا ،برتن دھونا ،گھوڑے کی مالش کرنا،رات کو میرے پاؤں دبانا اور گھر کے دیگرچھوٹے موٹے کام کرنا ہوں گے۔نوکر نے پوچھا ۔حضور !گھر کے قریب کوئی میدان بھی ہے؟ اس آدمی نے حیران ہو  کر  پوچھا۔ کس لئے ؟ نوکرنے ادب سے جواب دیا۔  جناب ! مجھے خاصی فرصت ہوا کرے گی ،فارغ وقت میں کھیل لیا کروں گا۔

امان اللہ، جماعت ہفتم، گورنمنٹ ہائی سکول ساہن والا، ضلع راجن پور

نیند کیوں رات بھر نہیں آتی

ایک طالب علم اردو کے امتحان میں غالب کے اشعار کی تشریح  لکھ رہا تھا، جب یہ  شعر سامنے آیا

موت کا ایک دن متعین ہے

نیند کیوں رات بھر نہیں آتی

اس کی تشریح کرتے ہوئے اس نے لکھا: موت جب بھی آئے گی دن کے وقت ہی آئے گی پھر رات کو نیند کیوں نہیں آتی۔

مرید حسین، جماعت نہم، گورنمنٹ ہائی سکینڈری سکول کوٹ مبارک، ڈیرہ غازی خان

میں خیریت سے ہوں

ایک شخص کو مذاق کرنے کی بہت عادت تھی۔ ایک دفعہ اس نے اپنے ایک دوست کو امریکہ خط بھیجا۔ جس میں صرف یہ تحریر تھا میں خیریت سے ہوں۔ چند روز بات امریکا سے ایک بھاری پارسل موصول ہوا۔ جسے چھڑانے کے لیے اسے کافی پیسے ادا کرنے پڑے۔ پارسل کھولا تو اس میں ایک بڑا پتھر نکلا۔جس پر ایک  چٹ لگی تھی۔ آپ کی خیریت کی اطلاع پا کر دل سے فکر کا یہ بھاری پتھر اتر گیا۔

سحرہ خادم، جماعت ششم، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول سمرا نشیب شمالی لیہ

مجھے جگا دینا

ٹرین میں ایک لڑکے نے ٹکٹ چیکر سے کہا کہ مجھے صبح چار  بجے نواب شاہ اسٹیشن پر اترنا ہے، پلیز مجھے جگا دینا اور اگر میں نہ جاگوں تو مجھے زبردستی ٹرین  سے اتار دینا ، صبح میرا انٹرویو ہے۔

صبح چار بجے لڑکے کی جاگ ہوئی تو ٹرین حیدر آباد میں رکی ہوئی تھی۔

لڑکے نے ٹکٹ چیکر کو بہت برا بھلا کہاکہ اس نے نواب شاہ آنے پر اسے کیوں نہیں جگایا۔

لوگوں نے ٹکٹ چیکر سے کہا کہ یہ تم کو اتنا برا بھلا کہہ رہا ہے اور تم چپ چاپ سن رہے ہو ،  کچھ کہتے کیوں نہیں۔

ٹکٹ چیکر : میں یہ سوچ رہا ہوں کہ صبح جس کو میں نے زبردستی ٹرین سے اتارا تھا وہ مجھے کتنا کچھ کہہ  رہا ہوگا۔

صائمہ عزیز،جماعت ششم، گورنمنٹ گرلزایلمنٹری سکول دین پور ،مظفرگڑھ

جناب آپ ہی کا  شاگرد ہوں

استاد:  کمرہ جماعت  میں لڑائی کیوں نہیں کرنی چاہیئے؟

طالب علم : کیا پتہ کل کو امتحان  میں کس کے پیچھے بیٹھنا پڑ جائے۔

استاد: بڑے سمجھ دار ہو۔

طالب علم:جناب آپ کا ہی شاگرد ہوں۔

محمد سرور زاہد، گورنمنٹ ایلیمنٹری سکول مخدوم پور، ضلع خانیوال

بل پھر  بھی  آتے رہیں  گے

احمد صاحب کے گیٹ پر لگا ہوا ڈاک بکس کافی پرانا ہو چکا تھاـ وہ اسے اتار کر نیا بکس لگانا چاہتے تھے لیکن وہ  کافی مضبوطی سے لگا ہوا تھاـ ایک روز وہ اسے اُتارنے کے لیے زور آزمائی کر رہے تھے کہ اچانک ایک موٹر سایئکل سوار رُک  گیا اور ہمدردانہ لہجے میں بولا:  کوئی فائدہ نہیں جناب! بجلی، گیس اور ٹیلی فون کے بل پھر بھی آتے رہیں گے۔

محمد راشد، جماعت ہفتم، گورنمنٹ ہائی سکول حیدر پور، ضلع بہاول پور

دوسرے ڈاکٹر کے پاس۔۔۔

میاں بیوی ڈاکٹر کے پاس گئے ۔ چیک اپ کے بعدکلینک سے نکل کر بیوی شوہر سےبولی : ڈاکٹر نے کہا ہے کہ مختلف ملکوں کی سیر کرو تاکہ طبیعت پر اچھا اثر پڑے۔

شوہر : (سر کھجاتے ہوئے) اچھا۔۔

بیوی: تو اب آپ فیصلہ کر لیں کہ کہاں کہاں جانا ہے؟

شوہر : چلو دوسرے ڈاکٹر کے پاس۔

اللہ دتہ،جماعت دہم، گورنمنٹ ہائی سکول مان والہ،کبیروالہ،خانیوال

آہو، ساریاں دی گئی اے

جب لائٹ جائے تو امریکی پاور ہاؤس کال کرتے ہیں۔

جاپانی فیوز چیک کرتے ہیں۔

جب کہ پاکستانی گلی میں جھانک کر کہتے ہیں: ‘آہو ساریاں دی گئی اے’۔

محمد شعیب ، جماعت ہشتم ،گورنمنٹ ہائی سکول کوٹ خلیفہ، ضلع بہاول پور

ذرا مسکرائیے

استاد (بچوں سے) کیا آپ میں سے کوئی بتا سکتا ہے کہ گائے کی کھال کا کیا فائدہ ہے؟

کلاس کی سب سے زیادہ ذہین لڑکی نے کھڑے ہوکر جواب دیا: سر! یہ پوری گائے کو اکٹھا رکھتی ہے۔

٭٭٭٭٭

بیوی: آپ کو میری خوبصورتی زیادہ اچھی لگتی ہے یا عقل مندی؟

شوہر: مجھے تو تمہاری یہ مذاق کی عادت بہت اچھی لگتی ہے۔

٭٭٭٭٭

بیوی: (آسمان پر ستارے دیکھ کر شوہر سے بولی) بتاؤ وہ کون سی چیز ہے جو تم روز دیکھتے ہو لیکن توڑ نہیں سکتے؟

شوہر: تمہارا منہ

٭٭٭٭٭

شاگرد (استاد سے) بارش ہوتی ہے تو پانی کہاں جاتا ہے؟

استاد (غصے سے) جہنم میں

شاگرد: پھر تواب تک جہنم کی آگ بجھ چکی ہو گی۔

٭٭٭٭٭

ایک بچے نے دوسرے بچے سے کہا: مجھے آج دو روپے کا سکہ ملا ہے

دوسرے بچے نے کہا: ارے یہ تو میرا ہے۔

پہلے بچے نے کہا: ارے جا! مجھے تو ایک ایک کے دو سکے ملے ہیں۔

دوسرے نے کہا: میرا سکہ زمین پر گر کر ٹوٹ گیاتھا۔

خورشید بی بی، جماعت پنجم، گورنمنٹ پرائمری سکول بستی زرگر، کوٹ خلیفہ، ضلع بہاول پور

سر! آپ کو تکلیف تو  ہو  گی۔۔۔

ایک استاد صاحب کے پاس چیک ہونے کے لیے ایک پرچہ آیا۔  پرچے پر بڑی خوبصورتی سے طالب علم نے اپنا رول نمبر اور نام لکھا تھا۔  دوسرےصفحہ پر بسم اللہ الرحمٰن الرحیم لکھا تھا۔  تیسرے صفحہ پر سوال کا نمبر لکھا تھا۔  چوتھے صفحے پر بچے نے لکھا : سر!  یہاں سیاہی پھیل رہی ہے۔  پانچویں صفحے پر لکھا:   ایک اور صفحہ ملاحظہ فرمائیں۔  چھٹے صفحے پر لکھا : سر!  آپ کو تکلیف تو ہوگی،  اگلے صفحے پر سوال شروع کرتا ہوں ۔ جب استاد اگلے صفحے پر پہنچا تو طالب علم نے بڑی خوبصورتی سے لکھا ہوا تھا  : سر! آ پ نے اتنا سفر طے کیا ، اگر مجھے کچھ آتا ہوتا تو پہلے صفحے پر ہی نہ لکھ دیتا۔

امیرحمزہ ، جماعت نہم، گورنمنٹ ہائی سکول 137/10 جہانیاں، ضلع خانیوال

مجھے دھکا  کس نے  دیا؟

کسی بحری جہاز میں کئی افراد سفر کر رہے تھے  کہ اچانک ایک بچہ سمندر میں گر گیا۔ جہاز میں ہلچل مچ گئی۔ تھوڑی دیر بعد ایک نوجوان، بچے کو اپنی گود میں اٹھائے سمندر سے نکل آیا۔ لوگوں نے اس کی  بہادری اور حوصلہ مندی  کی تعریف کی۔  نوجوان بولا : وہ تو سب ٹھیک ہے ، مگر یہ بتاؤ کہ مجھے دھکا کس نے دیا تھا؟

شعیب احمد، جماعت نہم ، گورنمنٹ ہائی سکول کوٹ خلیفہ ، ضلع بہاول پور

کنجوس  آدمی  کا تحفہ

ایک کنجوس آدمی نے اپنی بیٹی کی شادی  پراسے شطرنج جہیز میں دی ۔کسی نے پوچھا کہ یہ کیسا تحفہ ہے؟ کنجوس آدمی نے کہا: میں اپنی بیٹی کو شادی میں گھوڑے، ہاتھی اور نوکر تحفے میں دینا چاہتا تھا۔

امام بخش مصطفیٰ، جماعت سوئم، گورنمنٹ بوائز ہائی سکول روجھان ضلع راجن پور

مسکرائیے! آپ  کے  چہرے  کی قدر بڑھے گی

ایک بابا جی دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس گئے۔  ڈاکٹر نے کہا منہ کھولیں ۔ انہوں نے منہ کھولا ۔ڈاکٹر نے کہا اور کھولیں۔

بابا جی نے کہا : بیٹا! کیا دانت اندربیٹھ کر چیک کرو گے۔

٭٭٭٭٭

 ڈاکٹر  (مریض سے) اس دوا کے دو چمچے صبح ،دو دوپہر ،دو چمچے شام اور دو رات کو لینا ۔

مریض نے گھبرا کر کہا :  جناب چمچے کچھ کم کریں ،میں اتنے چمچے کہاں سے لاوں گا۔

٭٭٭٭٭

 ایک بے وقوف  (دوسرے بے وقوف سے)  اگر تم یہ بتا دو کہ اس ٹوکری میں کیا ہے تو سارے کے سارے انڈے تمہارے اور اگر تم یہ بتا دو کہ یہ کس جانور کے ہیں تو وہ مرغی تمہاری اور اگر تم یہ بھی بتا دو کہ اس ٹوکری میں کتنے انڈے ہیں تو 12 انڈے تمہارے۔

 دوسرا بے وقوف: یا ر۔۔۔۔۔۔ کتنا مشکل سوال ہے، کوئی اشارہ تو دو۔

سویرہ مقبول، گورنمنٹ گرلز ترکش ماڈل ولیج سکول رکھ عظمت والا، ضلع راجن پور
شیئر کریں