تاریخی مقام کی سیر

محمد ابوبکر (ڈیرہ غازی  خان)

تاریخی ورثہ کسی بھی ملک کا عظیم سرمایہ ہوتا ہے۔ پاکستانی ثقافت اور آثار قدیمہ ہر پہلو سے بھرپوراور شان  دار ہیں۔ گزشتہ سال گرمیوں کی تعطیلات  کے دوران میں نے اپنے دوستوں کے ہمراہ لاہور کے تاریخی مقامات کی سیر کا پروگرام بنایا۔ ہم ملتان سے روانہ ہوئے اور شام کے دھندلکے میں لاہور پہنچ گئے۔ ہم نے رات ایک ہوٹل میں بسر کی۔ اگلے روز ہم بہت پرجوش تھے۔ ہم نے مقبرہ جہانگیر کی سیر کا فیصلہ کیا۔ ٹیکسی پر بیٹھ کر ہم مقبرے پہنچے۔ مقبرے کے چار مینار ایک پرشکوہ منظر پیش کر رہے تھے۔ مقبرے کو ایک دیوار نے گھیر رکھا تھا۔ داخلی راستہ بہت خوب صورت تھا۔ دیوار کے اندر ایک وسیع و عریض پارک تھا۔ جہاں ہر طرف کھلے خوش رنگ پھول ہر سو اپنی خوش بو  پھیلا رہے تھے۔ پارک میں بہت سےسایہ دار درخت بھی تھے۔ جن کی ٹہنیوں پر بہت سے پرندے بیٹھے چہچہا رہے تھے۔ مقبرہ جہانگیر کے سامنے ایک خوب صورت فوارہ تھا۔ فوارے سے نکلنے والے پھوار کے قطرے ماحول کو آسودہ اور پرسکون بنا رہے تھے۔ بعد ازاں ہم اس عمارت میں داخل ہو گئے جہاں شہنشاہ کا مقبرہ تھا۔ یہاں ہم نے چند ساعتیں موت کے اسرار و رموز پر غوروفکر میں گزاریں اور فاتحہ خوانی کر کے  اللہ تعالی سے شہنشاہ جہانگیر کے لیے دائمی رحمتوں کی دعا کی۔ عمارت بذات خود مسلم فن تعمیر کا ایک شاہکار تھا۔ ہم سب دوست چبوترے پر آئے اور لاہور شہر کا نظارہ کیا، یہ ایک خوب صورت منظر تھا۔ ٹھنڈی ہوا اور گہرے نیلے آسمان نے ہم پر جادو کا سا اثر کیا۔ ہم چبوترے سے نیچے آئے اور ایک درخت کے سائے میں بیٹھ کر لنچ کیا۔ شام کو ہم ہوٹل میں واپس آ گئے۔

شیئر کریں
737
23