جانوروں سے حسن سلوک

مصباح بی بی  (لودھراں)

علی نے سفید رنگ کی ایک بلّی پالی تھی۔ جس کا نام اس نے مانو رکھا۔ آج اتوار تھا۔ علی سارا دن اپنے دوستوں کے ساتھ کھیلتا رہا  پھر سکول کا کام کیا۔ وہ مانو کو بالکل بھول گیا۔ رات کا کھانا کھا کر علی سونے کے لیے لیٹا تو اس کے ابو نے اس سے مانو کے بارے میں پوچھا۔ علی ایک دم پریشان ہو گیا۔ ارےمیں تو اسے بھول  ہی گیا تھا۔ وہ فوراً بستر سے اٹھا اور کھانا لے کر مانو کے پاس چلا گیا۔ مانو بھوک پیاس سے نڈھال بیٹھی تھی۔ اسے افسوس ہوا۔ مانو کو کھانا کھلانے کے بعد وہ کمرے میں داخل ہوا تو ابو نے  پیار سے اسے اپنے پاس بٹھا لیااور کہنے لگے: بیٹا ! جانوروں کے بھی حقوق ہوتے ہیں، جنہیں پورا کرنا ہمارا فرض ہے۔ انہیں وقت پر کھانا کھلانا چاہیے اور ان کے آرام کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔  جی ابو جان!  مجھے احساس ہے۔ علی نے شرمندگی سے سر جھکاتے ہوئے کہا۔ ابو نے اسے بتایا کہ رحمت اللعالمین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی جانوروں کے ساتھ حسن سلوک کرتے اور سب کو اس کی تلقین فرماتے تھے۔ رحمت اللعالمین کا کیا مطلب ہے، ابو جان! علی نے پوچھا۔ رحمت اللعالمین کا مطلب ہے تمام جہانوں کے لیے رحمت۔  ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ  وآلہ وسلم صرف انسانوں کے لیے ہی نہیں بلکہ تمام مخلوقات کے لیے رحمت بنا کر بھیجے گئے جن میں جانوروں کے ساتھ ساتھ چرند پرند اور حشرات بھی شامل ہیں۔ علی بہت دھیان سے  اپنےابو جان کی بات سن رہا تھا۔   انہوں نے کہا کہ ایک دفعہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک باغ میں تشریف لے گئے، وہاں ایک لاغر اونٹ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھ کر بلبلا اٹھا۔ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنے مالک کی شکایت کی اور کہا کہ وہ مجھے بھوکا رکھتا ہے اور بہت کام کرواتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے مالک کو بلایا اور اونٹ سے اچھے سلوک کی ہدایت کی۔ علی یہ واقعہ سن کر بہت متاثر ہوا اور عہد کیا کہ وہ پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسوہ حسنہ پر عمل کرے گا۔

شیئر کریں
1056
9