ایمن رمضان (لیہ)

ایک دفعہ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ اسلامی تعلیم حاصل کرنے کے لیے ایک قافلے کے ساتھ بغداد جا رہے تھے۔ روانہ ہوتے وقت ان کی والدہ نے انہیں چالیس دینار دیے اور فرمایا کہ بیٹا ہمیشہ سچ بولنا خواہ  تمہیں کتنا ہی نقصان کیوں نہ اٹھانا پڑے۔ اتفاقاً  راستے میں ڈاکوؤں کے ایک گروہ نے اس قافلے پر حملہ کردیا۔ ایک ڈاکو نے حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ سے پوچھا کہ لڑکے تمہارے پاس کیا ہے؟ آپؒ نے فرمایا کہ میرے پاس چالیس دینار ہیں۔ ڈاکو کو آپؒ کی بات پر یقین نہ آیا اور وہ آپؒ کو پکڑ کر اپنے سردار کے پاس لے گیا۔ سردار نے پوچھا تو آپؒ نے پھر وہی جواب دیا کہ میرے پاس چالیس دینار ہیں۔ یہ دیکھیں میرے کرتے میں سلے ہوئے ہیں۔ ڈاکو نے دیکھا تو ان کے کرتے میں واقعی چالیس دینار سلے ہوئے تھے۔ ڈاکوؤں کے سردار نے آپؒ سے کہا: اے لڑکے! تو نے جھوٹ بول کر اپنے چالیس دینار کیوں نہ بچا لیے؟ آپؒ نے فرمایا میری ماں نے نصیحت کی تھی کہ بیٹا ہر حالت میں سچ بولنا خواہ کتنا ہی نقصان کیوں نہ اٹھانا پڑے۔ ڈاکوؤں کا سردار یہ بات سن کر سوچ میں پڑ گیا کہ ایک چھوٹا سا بچہ اپنی ماں کے حکم کو کتنا مانتا ہے اور میں کتنا بدبخت ہوں کہ اپنے رب کا حکم بھی نہیں مانتا۔ یہ سوچ کر ڈاکوؤں کے سردار نے قافلے کا سارا مال واپس کر دیا اور آئندہ ڈاکے ڈالنے سے بھی توبہ کر لی۔

شیئر کریں
1268
17