محمد عبداللہ  (بہاول نگر)

سخت سردی اوربرسات دونوں سے لڑنا بہت مشکل ہو جاتا ہے خصوصاً ہم طلباء کے لیے سکول آنے جانے میں دشواری ہوتی ہے۔ سردی سے تو لڑ ہی رہے تھے لیکن بارش کی وجہ سے خصوصاً دریائی مٹی کی پھسلن بہت سارے حادثات کا باعث بنتی ہے۔ ہم سکول کے طلباء ہمیشہ سے ہی وقت گزاری کے تابع گرتے سنبھلتے اس مشکل وقت سے گزر جاتے لیکن ایک بات ہمیشہ ہمارے دل میں ایک اجتماعی سوال پیدا کرتی کہ پختہ سڑک پر دریائی مٹی کو ہٹا کر پھسلن کو کیوں ختم نہیں کیا جاتا؟ ہمارے دل میں سوال تو پیدا ہوتا مگر اس کے حل کے لیے ہم کسی اور کی طرف آس لگا لیتے کہ کوئی نوری مخلوق آئے اور اس پختہ سڑک سے دریائی مٹی کو ہٹا کر نہ صرف اسے صاف کر دے بلکہ برسات کی وجہ سے بننے والی پھسلن کا ہمیشہ سے خاتمہ کر دے۔ بدقسمتی سے جیسا ہم سوچتے تھے ویسا ہی باقی لوگ سوچتے تھے اور ہر کوئی وقت گزاری کر کے اسی تکلیف کو بار بار سہتا رہتا۔

اس دفعہ جنوری 2022 کے پہلے ہفتے خوب بارش ہوئی اور پختہ سڑک  نےحسب معمول دریائی مٹی کے گارے اورپھسلن  کی چادر اوڑھ لی۔ جیسے ہی بارشوں کا سلسلہ چند ایام کے لیے رکا، رستے کچھ بحال ہوئے اور گارے نے دوبارہ مٹی کی شکل اختیار کرنا شروع کی تو ہمارے ایک استاد جن کا نام محمد رفیق الزمان ہے انہوں نے  اس تکلیف کے مستقل حل کے لیے ہماری ذہن سازی کی اور ہمیں اس کار خیر کے لیے تیار کیا اور ہمیں بتایا کہ کس طرح ہم اجتماعی کوشش کر کے معاشرے کی مشکلات کو دور کر سکتے ہیں۔ اگلے ہی دن ہم پندرہ لوگ رضا کارانہ طور پر اپنے اپنے گھر سے ایک ایک کسی اور کڑاہی لے آئے۔ جیسے ہی سکول سے چھٹی ہوئی ہم نے اپنے استاد کو لیا اور اس جگہ پہنچ گئے جہاں پھسلن تھی اور دریائی مٹی نے پختہ سڑک کو ڈھانپ رکھا تھا۔ ہم نے تقریبا ایک گھنٹہ کی کوشش سے پختہ سڑک کو صاف کر دیا۔ اس طرح ہمیشہ بننے والی پھسلن سے اپنی مدد آپ کے تحت سب نے نجات پا لی ۔

اہل علاقہ نے نہ صرف ہماری کوشش کو سراہا بلکہ ہمیں انعامات دیے اور عزت بخشی۔ انہوں نے اپنی سوچ اور رویہ کو بھی ہماری طرح تبدیل کیا اور عہد کیا کہ ہم مل کر معاشرے کی مشکلات کو اسی طرح دور کریں گے۔ اس طرح نہ صرف ہم نے اپنے عمل سے معاشرے کی سوچ بدلی بلکہ اپنا وقار بھی بلند کیا۔ بزرگ سچ فرماتے ہیں خدا ان کی مدد فرماتا ہے جو اپنی مدد آپ کرتے ہیں۔

شیئر کریں
830
7