مقدس (لودھراں)

میرا نام اردو ہے۔ میں پاکستان کی قومی زبان ہوں ۔ آج میں ایک بڑے  اہم مسئلے پر آپ سے ہم کلام ہوں۔ یہ مسئلہ میری تحقیر و تذلیل کا ہے۔ اگرچہ مجھے پاکستان کی قومی زبان قرار دیا گیا مگر مجھے وہ مقام نہیں دیا گیا جس کی میں حق دار تھی۔ آخر میں نے اس وطن کے لیے کیا کچھ نہیں کیا۔ میں برصغیر میں پیدا ہوئی۔ اپنی پیدائش کے ابتدائی ایام میں مجھے ریختہ کا نام دیا گیا۔ بعد ازاں میں اردو ئے معلٰی کہلائی اور اب صرف اردو کے نام سے پہچانی جاتی ہوں۔ اردو ترکی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی لشکر کے ہیں۔ میرا جنم برصغیر کی افواج کے میل جول سے ہوا، اسی لیے مجھے یہ نام دیا گیا۔ میری پرورش نہایت اعلیٰ لوگوں نے کی۔ ابتدا میں سلطان محمد قلی قطب نے مجھے استعمال کرتے ہوئے اپنا دیوان لکھا۔ بعد ازاں میر، سودا، درد، غالب، جوش اور علامہ اقبال وغیرہ نے اپنی شاعری کے ذریعے مجھے ترقی دی۔ برصغیر میں انگریزوں کی آمد کے بعد میری توقیر میں کچھ کمی آ گئی کیوں کہ انہوں نے مجھے دفاتر سے خارج کر کے انگریزی کو دفتری زبان کا درجہ دے دیا۔ حقیقت پھر بھی روز روشن کی مانند عیاں ہے کہ انگریزوں نے میری پرورش میں کردار ادا کیا۔ انھوں نے فورٹ ولیم کالج قائم کیا جس میں میری گرائمر تشکیل دی گئی۔ اس سے لسانیات کی دنیا میں میرا مقام ذرا بلند ہوگیا۔ تقسیم برصغیر کے لیے بہت سے لیڈروں نے مجھ سے استفادہ کیا اور میرے جوشیلے الفاظ کے ذریعے اپنی تقریروں سے سامعین میں جوش پیدا کیا۔ آخرکار پاکستان بنا۔ مجھے اس کی قومی زبان قرار دینے والی شخصیت قائداعظم تھے۔ اس مقام کے حصول کے بعد مجھے اپنے آپ پر فخر محسوس ہونے لگا۔ مگر اب یہ مشکل آن پڑی ہے کہ مجھے قومی زبان قرار دینے کے باوجود دل سے قبول نہیں کیا گیا۔ پاکستان کے اپنے لوگ مجھے ترقی دینے کی بجائے انگریزی کی زلف کے اسیر ہو چکے ہیں اور شب و روز اس کی ستائش میں راگ الاپتے ہیں۔ نہ جانے یہاں کے لوگ میری وفاؤں کو یوں کیوں فراموش کر رہے ہیں۔ دعا ہے کہ یہ سبھی لوگ میری اہمیت اور قومی زبان کی قدرومنزلت کو جانیں۔

شیئر کریں
1385
8