عکاشہ سلیم (خانیوال)

پرانے وقتوں کی بات ہے کہ کسی گاؤں میں ایک چغل خور رہتا تھا۔ دوسروں کی چغلی کھانا اس کی عادت تھی۔ لاکھ کوشش کے باوجود وہ اپنی اس عادت کو نہ چھوڑ سکا۔ گاؤں کے لوگ اس کی عادت سے اچھی طرح واقف تھے۔ اس لیے  کوئی اسے ملازمت پر رکھنے کو تیار نہ تھا۔ آخر کار اس نے کہیں اور جا کر مقدر آزمانے کا فیصلہ کر لیا۔

وہ دوسرے گاؤں پہنچا اور ایک کسان کے پاس ملازمت کے لیے گیا۔ کسان نے اسے اپنے پاس رکھ لیا ۔ چغل خور نے روٹی کے بدلے صرف روٹی کپڑا اور چھ ماہ بعد ایک چغلی کھا نے کی شرط رکھ دی۔ کسان نے یہ شرط منظور کر لی۔ چنانچہ چغل خور کسان کے پاس ملازم ہو گیا۔  دن گزرتے گئے کسان کو یہ بات بھو ل گئی کہ چغل خور نے چھے ماہ بعد اس سے چغلی کھانے کی اجازت مانگی تھی۔ جب چھے ماہ گزر گئے تو چغل خور اپنی اس عادت سے مجبور ہو گیا۔ چغل خور کسان کی بیوی کے پاس گیا اور کہنے لگا کہ کسان کو کوڑھ ہو گیا ہے اور اس نے یہ بات چھپا رکھی ہے۔ چغل خور نے کہا کہ جو انسان کوڑھی ہوتا ہے اس کا جسم نمکین ہو جا تا ہے۔ اگر تم یہ جاننا چاہتی ہو تو اس کے جسم کو چاٹ کر دیکھ سکتی ہو ۔ اس کی بیوی نے کہا کہ جب میں کسان کے لیے کھانا لے کر جا ؤں گی تو اس کے جسم کو ضرو ر چاٹ کر دیکھوں گی۔

اس کے بعد چغل خور کسان کے پاس پہنچا کہ تمہاری بیوی پاگل ہو گئی ہے۔ جب وہ کھانا لے کر آ ئے گی تو خود دیکھ لینا۔ کسان کو یہ تجویز اچھی لگی۔ اس کے بعد چغل خور کسان کی بیوی کے بھائیوں کے پاس گیا اور کہا کہ تمہارا بہنوئی تمہاری بہن کو روز مارتا ہے۔ چغل خور کی بات سن کر وہ غصے سے تلملانے لگے۔ اس کے بعد چغل خور کسان کے بھائیوں کے پاس گیا اور کہا کہ تمہارے بھائی کے سالے ہر چوتھے روز اسے زدو کوب کر تے ہیں اور تم اپنے بھائی کی خبر نہیں لیتے۔ اس بات کا یقین دلانے کے لیے چغل خور نے انہیں کسان کے گاؤں آنے کے لیے کہا۔

اگلے روز جب کسان کی بیوی کھا نا لے کر آئی تو کسان اسے عجیب عجیب نظروں سے دیکھنے لگااور ڈرنے لگا کہ وہ کہیں اسے کاٹ نہ لے۔ دوسری طرف کسان کی بیوی کی کوشش تھی کہ وہ اسے چاٹ کر دیکھ لے۔ جونہی کسان  کی بیوی اس کے قریب ہوئی تو کسان سے رہا نہ گیا اس نے وہیں اپنی بیوی کی پٹائی شروع کر دی ۔ جوں ہی اس نے جوتے برسانے شروع کیے،  اس کی بیوی کے بھائی دوسرے کھیت سے باہر نکل آئےاور کسان کو مارنے لگے۔جونہی انہوں نے کسان کو پیٹنا شروع کیا تو کسان کے بھائی آگئے۔ پھر سب لوگ آپس میں لڑنے لگے ۔ نزدیکی  کھیتوں میں کام کرنے والے کسانوں نے آ کر انہیں چھڑوایا۔ جب غصہ کم ہوا تو لڑنے کی وجہ دریافت کی گئی ۔ جب سب نے اپنی اپنی بات بتائی تو پتا چلا کہ یہ سب چغل  خور کا کیا دھرا ہے۔ وہ سب مل کر اسے ڈھونڈنے لگے۔ مگر اس کا کہیں بھی پتہ نہ چلا۔  پیارے بچو!  ہمیں چغل خور لوگوں سے جتنا ہو سکے بچ کے رہنا چاہیے ۔

شیئر کریں
966
8