اردو ادب کے نامور افسانہ نگار سعادت حسن منٹو سے آدھی ملاقات

سعادت حسن منٹو کا شمار اُردو ادب کے اُن چند افسانہ نگاروں میں ہوتا ہے جن کا لکھا آج بھی اتنے ہی ذوق و شوق سے پڑھاجاتا ہے جس قدر اُس زمانے میں مقبولِ عام تھا جب وہ افسانے اور تحریریں لکھی گئیں۔ وہ ایک صاحب اسلوب نثر نگار تھے۔ ان کے لکھے گئے افسانوں اور خاکوں کو اُردو ادب میں ایک نمایاں اور بے مثال حیثیت حاصل ہے۔ منٹو ایک معمار افسا نہ نویس تھے، جنھوں نے اُردو افسانہ کو ایک نئی راہ دکھائی۔ منٹو 18 جنوری 1955ء کو جگر کی بیماری کے باعث لاہور میں انتقال کر گئے اور میانی صاحب کے قبرستان میں اپنے دوست اور راہ نما باری علیگ صاحب کے ساتھ آسودۂ خاک ہوئے۔ پاکستان کے محکمہ ڈاک نے 8 جنوری 2005ء کو عظیم اہلِ قلم سعادت حسن منٹو کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے یادگاری ڈاک ٹکٹ کا اجراء کیا۔ انھیں 2012ء میں سویلین ایوارڈ (نشانِ امتیاز) سے بھی نوازا گیا۔ یہ انٹرویو سعادت حسن منٹو کی سوانح عمری پر لکھی گئی مختلف کتب، مضامین و تحقیقی مقالہ جات سے اخذکیا گیا ہے۔

٭٭٭٭٭

روشنی: مکمل نام اور پیار کا نام؟

سعادت حسن منٹو: مکمل نام سعادت حسن منٹوجبکہ دوست پیار سے ٹامی کہتے تھے۔

روشنی: جائے پیدائش اور تاریخ پیدائش؟

سعادت حسن منٹو: ضلع لدھیانہ کے قصبہ سمبرالہ میں 11مئی 1912ء کواس دنیا میں آنکھ کھولی۔

روشنی: آبائی گھر؟

سعادت حسن منٹو: آباؤ اجداد کشمیر میں آباد تھا،بعد میں ہجرت کر کے پنجاب آئے۔

روشنی: آپ کے نام کے ساتھ لفظ منٹو کیوں لکھا جاتا ہے؟

سعادت حسن منٹو: منٹو ذات کا نام ہے۔ میں کشمیری ہوں اور منٹو کشمیری لفظ منٹ سے ماخوذ ہے جو کشمیری میں ڈیڑھ سیر کے قریب کا وزن ہے اور یہ لفظ رفتارِ وقت کے ساتھ ساتھ لسانی تبدیلیوں سے بگڑتے بگڑتے منٹو ہو گیا۔

روشنی: والدکا نام؟

سعادت حسن منٹو: مولوی غلام حسن

روشنی: والد کا پیشہ؟

سعادت حسن منٹو: منصف (جج) تھے۔

روشنی: والد کا رویہ کیسا تھا؟

سعادت حسن منٹو: تندمزاج اور سخت گیر۔

روشنی: والدہ کا نام؟

سعادت حسن منٹو: سردار بیگم۔

روشنی: والدہ کو کس نام سے پکارتے تھے؟

سعادت حسن منٹو: بی بی جی۔

روشنی: والدین میں کس کے زیادہ قریب تھے؟

سعادت حسن منٹو: والدہ کے۔

روشنی: کتنے بہن بھائی ہیں؟

سعادت حسن منٹو: بارہ بہن بھائی

روشنی: شادی کب ہوئی؟

سعادت حسن منٹو: 26 اپریل 1939ء کو۔

روشنی: بیگم صاحبہ کا نام؟

سعادت حسن منٹو: صفیہ بیگم۔

روشنی: آپ کے کتنے بچے ہیں اور ان کے نام؟

سعادت حسن منٹو: ایک بیٹا عارف جو بچپن میں ہی انتقال کر گیاجبکہ تین بیٹیاں، نکہت، نزہت اور نصرت۔

روشنی: وہ ادارے جہاں سے بنیادی تعلیم حاصل کی؟

سعادت حسن منٹو: ایم۔ اے۔ او ہائی سکول امرتسر، مسلم ہائی سکول شریف پورہ امرتسر، ہندو سبھا کالج امرتسر

روشنی: بچپن کیسا گزرا؟

سعادت حسن منٹو: شوخ مزاج اور شرارتی تھا۔

روشنی: سنا ہے آپ نے بچپن میں دوستوں کے ساتھ مل کر انجمنِ احمقاں بنائی تھی، اس کا کیا قصہ ہے؟

سعادت حسن منٹو: چونکہ بچپن میں بہت شرارتی تھا اس لیے جھوٹ موٹ کی افواہیں پھیلانے کا شوق تھا۔ مثال کے طور پر میری ایک افواہ کافی دنوں تک امرتسر کے بازاروں میں بازگشت کرتی رہی کہ حکومتِ امریکہ نے تاج محل خرید لیا ہے اور اب اسے نیو یارک لے جانے کے لیے مشینیں لائی جا رہی ہیں۔

روشنی: فطرتاً طبیعت کیسی ہے؟

سعادت حسن منٹو: بہت حساس۔

روشنی: پسندیدہ پکوان؟

سعادت حسن منٹو: کشمیری پکوان، پکوڑے، قیمہ بھرے سموسے،مولی کباب اور بیسن کی روٹی

روشنی: پسندیدہ لباس؟

سعادت حسن منٹو: سفید کھدر کا کرتا، پاجامہ اور شیروانی

روشنی: سنا ہے آپ نے اپنے کمرے کو کوئی مخصوص نام دے رکھا تھا؟

سعادت حسن منٹو: کمرے کو دارالاحمر کا نام دیا تھا اور اپنی تالیف روسی افسانے کا انتساب فکرِ احمر کے نام سے کیا۔ بعد میں اسی دارالاحمر کو مزید معنویت عطا کرنے کی غرض سے باری علیگ صاحب نے کتاب کا دیباچہ دارالاحمرکے نام سے لکھا۔

روشنی: امرتسر چھوڑ کر ممبئی کب جانا ہوا؟ اس وقت عمر کیا تھی؟

سعادت حسن منٹو: 1935ء میں ممبئی جانا ہوا، عمر لگ بھگ بائیس تئیس برس تھی۔

روشنی: مطالعہ کا شوق کیسے پیدا ہوا؟

سعادت حسن منٹو: عبدالباری علیگ صاحب کی صحبت کی وجہ سے مطالعہ کا شوق پروان چڑھا۔ انہوں نے ہی صحافت کی طرف مائل کیا۔

روشنی: ادبی زندگی کی شروعات کب ہوئی؟

سعادت حسن منٹو: 1936ء میں۔

روشنی: ادبی سفر کا آغاز کس جریدے سے کیا؟

سعادت حسن منٹو: ادبی سفر کا آغاز اخبار مساوات کی کالم نگاری سے کیا جہاں ابتداء میں خبروں کا ترجمہ کیا کرتا تھا۔

روشنی: کس صنف میں لکھنے کا شوق ہے؟

سعادت حسن منٹو: افسانہ نگاری۔

روشنی: آپ کا پہلا ترجمہ شدہ افسانہ کون سا تھا؟

سعادت حسن منٹو: دست بریدہ بھوت۔ یہ ایک پراسرا ر اور طویل افسانہ تھا۔

روشنی: آپ کا پہلا ترجمہ شدہ انگریزی ناول کون سا ہے؟

سعادت حسن منٹو: عبد الباری علیگ صاحب کے مشورے پر،وکٹر ہیوگو کے ناول دی لاسٹ ڈیزآف کنڈیمنڈمین کا ترجمہ کیا جو ‘پھانسی، ایک اسیر کی سرگزشت’ کے عنوان سے شائع ہوا۔

روشنی: آسکر وائلڈ کے اشتراکی خیالات پر مبنی کس ڈرامے کا ترجمہ کیا؟

سعادت حسن منٹو: ڈرامہ ‘ویرا’ کا ترجمہ کیا اور اس کی اصلاح اختر شیروانی نے کی۔

روشنی: پہلا طبع زاد افسانہ کہاں شائع ہوا؟

سعادت حسن منٹو: معروف ادبی رسالہ خلق کے پہلے شمارے میں تماشا کے عنوان سے کسی فرضی نام سے شائع ہوا۔

روشنی: کون سے صحافتی جریدے میں بحیثیت ایڈیٹر کام کیا؟

سعادت حسن منٹو: روزنامہ مساوات لاہور،  روزنامہ مروت لاہور،  ماہنامہ ہمایوں لاہور، ماہنامہ عالمگیرلاہور، ہفت روزہ پارس لاہور، ہفت روزہ  مصور بمبئی، ہفت روزہ سماج بمبئی، ہفت روزہ کارواں بمبئی، ہفت روزہ کہکشاں بمبئی، ہفت روزہ احسان لاہور، روزنامہ منشورلاہور، روزنامہ مغربی پاکستان لاہو ر ، دوماہی اردو ادب لاہور

روشنی: کون سے رسالوں کے غیر ملکی ادب نمبر شائع کرنے سے منٹونام ادبی دنیا میں معروف ہو گیا؟

سعادت حسن منٹو: رسالہ عالمگیرکا روسی ادب نمبر جبکہ رسالہ ہمایوں کا فرانسیسی ادب نمبر شائع کرنے سے۔

روشنی: مصور اور کاروا میں کتنے روپے تنخواہ مقرر ہوئی اور کتنا عرصہ کام کیا؟

سعادت حسن منٹو: مصور میں چار سال کام کیا، ماہوار چالیس روپے۔ کارواں میں صرف چھ ماہ کام کیا، ماہوار ساٹھ روپے۔

روشنی: کون سے فلمی اداروں کے ساتھ منسلک رہے؟

سعادت حسن منٹو:  امپیریل فلم کمپنی، فلم سٹی، سروج مووی ٹون، ہندوستان سینی ٹون ، بمبئی ٹاکیز، فلمستان

روشنی: کس فلم میں بحیثیت اداکار کام کیا؟

سعادت حسن منٹو: فلم آٹھ دن میں  فلائیٹ لیفٹیننٹ کرپارام (پاگل فوجی) کا رول کیا۔

روشنی: آل انڈیا ریڈیو پہ کیا کام کرتے تھے؟ اور کتنا عرصہ کام کیا؟

سعادت حسن منٹو: ڈیڑھ برس تک ڈرامہ نویسی کا کام کیا۔ جولائی 1942ء میں ملازمت سے سبکدوش ہوا۔

روشنی: اپنی کس صلاحیت پر زیادہ ناز ہے؟

سعادت حسن منٹو: آل انڈیا ریڈیو سے منسلک ہونے کے بعد،میں نے اپنی ادبی زندگی کے بہترین افسانے اور ڈرامے لکھے۔ ان دنوں قلم میں بلا کی روانی تھی۔ ہر دوسرے تیسرے روز ایک نئی چیز، کوئی نیا ڈرامہ یا افسانہ لکھ ڈالتا۔

روشنی: آپ نے زیادہ تر کن موضوعات پر لکھا؟

سعادت حسن منٹو: سیاسی، سماجی اور معاشرتی موضوعات پر۔

روشنی: احمد ندیم قاسمی سے مراسلاتی تعلقات کب وابستہ ہوئے؟

سعادت حسن منٹو: 1937ء میں۔

روشنی: ناول بغیر عنوان کے کا انتساب کس کے نام لکھا؟

سعادت حسن منٹو: وزیراعظم ہندوستان پنڈت جواہر لعل نہرو کے نام۔

روشنی: کتنے ڈرامے اور خاکے لکھے؟

سعادت حسن منٹو: 100 سے زائدڈرامے جبکہ 24 کے قریب خاکے لکھے۔

روشنی: مضامین اور افسانوی مجموعوں کی تعداد؟

سعادت حسن منٹو: تقریباً 100 سے زائدمضامین جو مختلف مجموعوں اور رسائل میں شائع ہوئے جبکہ افسانوی مجموعوں کی تعداد تقریباََ 27ہے۔

روشنی: طبع زاد افسانوں کا پہلا مجموعہ کون سا ہے؟

سعادت حسن منٹو: آتش پارے

روشنی: چند افسانوں کے نام؟

سعادت حسن منٹو: نیا قانون 1938ء،شوشو 1939ء،دس روپے 1940، کبوتروں والا سائیں 1940،ترقی پسند 1942،ڈر پوک 1941،ٹوبہ ٹیک سنگھ 1955

روشنی:کیا آپ کی ہر تحریر 786 کے عدد سے شروع ہوتی ہے؟

سعادت حسن منٹو: میں اپنی ہر کہانی، ہر مضمون اور ہر ڈراما لکھنے سے پہلے 786 کا عدد ضرور لکھتا ہوں۔ ایک بار میں ایک کہانی کے دو صفحے لکھ چکا تھا۔ اچانک ہی میری نظر پہلے صفحے کی پیشانی پر پڑی تو کیا دیکھتا ہوں 786 نہیں لکھا ہے۔میں نے وہ دونوں صفحے پھاڑ دیے اور پھر وہ کہانی لکھی ہی نہیں۔

روشنی: انسانی زندگی کے کس پہلو کو اپنی تحریروں کا موضوع بنایا؟

سعادت حسن منٹو: انسانی نفسیات کو

روشنی: ادبی زندگی کا دورانیہ؟

سعادت حسن منٹو: تقریباََ بیس سال

روشنی: پاکستان ہجرت کب کی؟

سعادت حسن منٹو: 1948ء میں

روشنی: آپ نے کتنے قلمی ناموں سے مضامین لکھے؟

سعادت حسن منٹو: مفکر، کامریڈ سعادت حسن منٹو، خواجہ مظہر الدین وٹنم۔ کچھ مضامین برنارڈشا ہ اور آسکر وائلڈ کے نام سے بھی شائع کروائے۔

روشنی: آپ کا آخری افسانہ؟

سعادت حسن منٹو: کبوتر اور کبوتری

شیئر کریں
164