فورٹ منرو: جنوبی پنجاب کا مری

نعیم احمد ناز

فورٹ منرو  اپنی قدامت، ثقافت اور خوب صورتی کے حوالے  سے جنوبی پنجاب کا ایک منفرد خطہ ہے۔ جنوبی پنجاب کی گرمی کے ستائے ہزاروں سیاح ہر سال یہاں آتے ہیں جب کہ ملتان، ڈیرہ غازی خان، مظفر گڑھ اور دیگر قریبی علاقوں کے لوگ تو ہفتہ وار یہاں کا چکر لگاتے ہیں۔ فورٹ منرو کی بلندی کی طرف بل کھاتی ہوئی سڑکيں یہاں جانے والوں کو نت نئے مناظر سے آشنا کرتی ہیں۔ فورٹ منرو میں جاڑے کے دنوں میں سکون، خاموشی، تنہائی، سادگی کے ساتھ ایک کپ چائے اور یہاں کے پہاڑوں اور اڑتے بادلوں کے سامنے بیٹھ کر کتاب پڑھنے کا جو مزہ ہے وہ بیان سے باہر ہے۔ جنوبی پنجاب کے مری کے نام سے مشہور یہ خطہ اپنے قدرتی حسن، دل کشی اور نظاروں میں دنیا بھر کے کسی بھی پر فضا مقام سے کم نہیں ہے۔

تاریخ کے جھروکے سے

ضلع ڈیرہ غازی خان کے انتہائی مغربی کونے میں بلوچستان و پنجاب کے سنگم پر واقع فورٹ منرو سطح سمندر سے 6470 فٹ بلند ہے۔ اسے انیسویں صدی کے اواخر میں انگریز فوجی آفیسر سر رابرٹ گرووز سنڈیمن نے دریافت کیا تھا اور اس کا نام اس وقت کے ڈیرہ جات ڈویژن کے کمشنر، کرنل اے اے منرو کے نام پر رکھا گیا تھا۔ فورٹ منرو ملتان سے 185 کلو میٹر اور ڈیرہ غازی خان سے قریباً 85 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

دماس جھیل

فورٹ منرو کی سب سے بڑی اور خوب صورت جھیل ‘دماس’ کے نام سے مشہور ہے۔ نقشے پر ایک انسانی گُردے کی سی شکل میں نظر آنے والی یہ جھیل سردیوں میں سکڑ جاتی ہے جب کہ برسات اور گرمیوں کے دنوں میں اس کا جوبن دیکھنے والا ہوتا ہے۔

قلعہ فورٹ منرو

فورٹ منرو میں ایک پہاڑ کے اوپر ایک قلعے کے آثار ہیں جس کو لوگ قلعہ فورٹ منرو ہی کہتے ہیں۔ یہ پہاڑی کے اوپر ڈپٹی کمشنر ہاؤس کے ساتھ واقع ہے۔ پیلے رنگ میں رنگی اس کی ایک برجی آج بھی جیسے تیسے اپنا وجود برقرار رکھے ہوئے ہے۔

گورا  قبرستان

اسی ہل ٹاپ پر ایک اور اہم مقام گورا قبرستان بھی ہے۔ تاجِ برطانیہ کے دور میں سرکاری امور کی انجام دہی کے لیے بہت سے فوجی و سول افسران نے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ یہاں رہائش رکھی اور مرنے کے بعد یہاں ہی مدفون ہوئے۔ چھوٹی سی چار دیواری کے اندر واقع فورٹ منرو کے گورا قبرستان میں لگ بھگ پانچ قبریں ہیں جو جنگلے میں بند ہیں۔ کرنل منرو اور اس کی بیوی کی محبت بھری داستان بھی اسی دھرتی میں آسودہ خاک ہے۔

منرو لاج

گورا قبرستان کی بائیں دیوار کے ساتھ ڈپٹی کمشنر ہاؤس (جو منرو لاج بھی کہلاتا ہے) واقع ہے۔ اور اس کے پہلو میں سو سال سے بھی قدیم ایک عمارت ایستادہ ہے جس کے ماتھے پر جلی حروف میں دفتر عدالت پولیٹیکل اسسٹنٹ لکھا ہے۔ اسی عمارت کے پیچھے اور قلعے کے ساتھ وہ پوائنٹ واقع ہے جہاں مختلف قومی دنوں پر پاکستانی پرچم لہرایا جاتا ہے۔

پاکستان کے ساتھ بلوچ قبائل کے اتحاد کی یادگار

پولیٹیکل اسسٹنٹ ہاؤس کے سامنے پاکستان کے ساتھ بلوچ قبائل کے اتحاد کی یادگار موجود ہے جو 1950ء میں قائم کی گئی۔ اس پتھر کی تختی پر مزاریوں، گورچانیوں اور لغاریوں سمیت تمام مشہور بلوچ سرداروں کے نام لکھے گئے ہیں۔

بلند ترین مقام اناری ہل

فورٹ منرو سے چند کلومیٹر دور ‘اناری’ واقع ہے جہاں پہنچ کر  آپ بادلوں سے اٹھکیلیاں کر سکتے ہیں۔ یہاں آپ بادلوں سے اُوپر اور بادل نیچے ہوتے ہیں۔ سردیوں میں یہاں مری، چترال، سوات اور دیگر شمالی علاقہ جات کی طرح برفباری ہوتی ہے۔

پہاڑوں میں موجود پیالہ

فورٹ منرومیں ایک  قابل ذکر چیز یہاں کا پیالہ ہے۔ پہاڑوں سے پانی بوندوں کی شکل میں ایک پتھر پہ گرتا ہے سالہا سال کے تسلسل نے اسے پیالے کی شکل دے دی ہے پہاڑوں میں موجود یہ پیالہ سیاحوں کے لئے کسی عجوبے سے کم نہیں ہے۔

سٹیل سے بنا ایشیا کا دوسرا بڑا پل

حکومت جاپان کی مالی معاونت سے سٹیل سے بنا یہ پل ایک شاہکار ہے جو راجی گھاٹ سے بواٹہ تک بنایا گیا ہے۔ مورخہ 3 مئی 2008ء کا دن اس علاقے اور پاکستان کے لیے ایک تاریخ ساز دن تھا جس دن اس معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے۔ یہ پل ایشاء کا دوسرا بڑا پل ہے جو سٹیل سے بنا ہے جس پہ 1.2 بلین سے زائد کی لاگت آئی ہے۔ اس شاہکار سے گزرتے ہوئے انسانی عقل پہ رشک آتا ہے جہاں ایسے موڑ بھی آتے ہیں جہاں سے گزرتے ہوئے نئے آنے والے آنکھیں بند کر لیتے ہیں۔ جب آپ سٹیل کا یہ پل کراس کر جاتے ہیں تو فورٹ منرو کا پر فضا مقام آپ کو خوش آمدید کہتا ہے۔

فورٹ منرو کی مشہور سوغات

مٹن سجی فورٹ منرو کی سب سے مشہور سوغات ہے۔ اس بلوچی سجی کے لیے لوگ خاص طور پر یہاں آتے ہیں۔

بلوچوں کے قبائل

فورٹ منرو میں بلوچوں کے مُختلف قبائل آباد ہیں جن میں علیانی، احمدانی، بجرانی، شاہوانی، ہندیانی وغیرہ شامل ہیں اور یہ تمام قبائل لغاری قبیلے کو اپنا سردار تسلیم کرتے ہیں۔

شیئر کریں
240
6