طاہرہ پروین (مظفر گڑھ)

اسلام ایک عالم گیر مذہب ہے۔ بھائی چارگی، یگانگت اور خیر سگالی کے فروغ کے لیے اسلام نے ایسے حسین کلمات تجویز کیے جو تمام کلمات کے مقابلے میں عمدہ، بہتر، شائستہ اور جامع ہیں۔ السلام علیکم امت مسلمہ کاخاصہ اور انعام رب ذولجلال ہے۔ ان دو الفاظ میں خیر کثیر ہم جیسے خطا کاروں کو نصیب ہوئی۔ حضرت عبداللہ بن عمر بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول  اکرم صلی اللہ  علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں عرض کیا کہ اسلام میں (یعنی اسلامی اعمال میں) کون سی حالت (کون سا عمل) افضل ہے۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم اللہ کے بندوں کو کھانا کھلاؤ اور سلام میں پہل کرو، اُسے بھی جسے تم پہچانتے ہو اور اُسے بھی جسے تم نہیں پہچانتے۔ (صحیح اور مسلم بخاری) حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کے حسن اخلاق میں یہ بات بھی شامل ہے کہ جو کوئی بھی آپ ﷺ کے پاس آتا  تو آپ ﷺ اسے سلام کرنے میں سبقت فرماتے اور آنے والے کے سلام کا جواب بھی دیتے۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  نے ارشاد فرمایا کہ اے لوگو! ہم میں سے اللہ کے قرب اور اس کی رحمت کا زیادہ مستحق وہ بندہ ہے جو سلام کرنے میں پہل کرے۔ (مسند احمد، جامع ترمذی، سنن ابو داؤد) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ سلام میں پہل کرنے والا تکبر سے بری ہے۔ سلام وہ شعار ہے کہ جس کی اشاعت سے اسلام کی بقا و دوام وابستہ ہے۔ اسلام امن و سلامتی کا درس دیتا ہے اور امت مسلمہ پر لازم ہے کہ اپنے  پیارے نبی، رحمتہ اللعالمین، سیدنا احمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت مبارکہ پر عمل کرتے ہوئے سلام کے ذریعے بھائی چارگی کے اس عظیم الشان عمل کے امین و علمبر دار بنیں ۔

شیئر کریں
358
1