غرور کا سر نیچا

فاطمہ زوار (لودھراں)

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی جنگل میں خرگوش اور کچھوا رہتے تھے۔ ایک دن کچھوے نے خرگوش سے کہا، کیوں نہ آج ہم ایک دوڑ لگائیں۔ خرگوش نے کچھوے کی بات سنی تو کہا ٹھیک ہے۔ اگلے دن کچھوا اور خرگوش دوڑ لگانے کے لیے تیار ہو گئے۔ خرگوش کی رفتار بہت تیز تھی۔ وہ کچھوے سے پہلے ہی اس پہاڑی تک پہنچ گیا۔ کچھوے نے سوچا کہ خرگوش پہلے کی طرح کسی درخت کے نیچے گہری نیند سو رہا ہو گا۔ کیوں نہ میں بھی کچھ دیر درخت کے نیچے سو جاؤں۔ کچھوا یہ سوچ کر ایک درخت کے نیچے سو گیا۔ کچھوا ایک بار اُٹھ کر بیٹھا اور سوچا کہ ابھی بھی خرگوش کسی درخت کے نیچے سو رہا ہوگا کیوں نہ میں بھی کچھ دیر اور آرام کر لوں۔ بے وقوفی سے کچھوا گہری نیند سو گیا۔ اس نے خواب دیکھا کہ میں پہلے کی طرح خرگوش سے جیت چکا ہوں۔ سب جانور مجھے اپنا سردار بنا چکے ہیں اور جب بھی کچھوا  خرگوش کو دیکھتا تو اسے  طعنہ دیتا کہ تم تو مجھ سے دو مرتبہ ہار چکے ہو۔ تیسری مرتبہ جب کچھوے کی آنکھ کھلی تو اس نے  پھر سوچا کہ خرگوش اب بھی کسی درخت کے نیچے سو رہا ہو گا۔ کیوں نہ میں بھی گہری نیند سو جاؤں۔ اسی طرح کچھوا کئی دن تک سوتا رہا۔ جب اُس کی آنکھ کھلی تو وہ اُس پہاڑی تک پہنچا اور کہا خرگوش میاں! تم پچھلی بار کی طرح ہار چکے ہو۔ تم کو یاد ہوگا کہ دوڑ شروع ہونے سے پہلے تم نے وعدہ کیا تھا کہ جو اس دوڑ میں ہارے گا وہ اپنے کان کٹوائے گا۔ تم اس بار بھی اس دوڑمیں ہار چکے ہو۔ جب خرگوش کے بچے نے یہ آواز سنی تو کہا کہ میرے بابا نے نصیحت کی تھی کہ کچھوا آئے تو اسے کہنا میرے بابا آپ سے جیت چکے ہیں۔ آپ نے ان سے سے وعدہ کیا تھا کہ جو بھی ہارے گا اس کے کان کاٹنے ہوں گے، آپ اس بار ہار چکے ہیں۔ کچھوا خرگوش کے بچے کی یہ بات سن کر دور بھاگ گیا کہ کہیں میں اپنے کان نہ کٹوا بیٹھوں۔ اس ڈر کے مارے کچھوا اپنی گردن باہر نہیں نکالتا۔ سچ کہتے ہیں کہ غرور کا سر ہمیشہ نیچا ہوتا ہے۔

شیئر کریں
2302
21