نمرہ فتح  محمد (لودھراں)

ایک چیل کئی دنوں سے کبوتر خانے کے پاس چکر لگا رہی تھی تاکہ کبوتروں کا شکار کر سکے لیکن ایک بھی کبوتر اس کے ہاتھ نہیں آیا۔ ایک دن اس  نے نئی چال چلی اور کبوتر خانے کے قریب جا کر بولی: پیارے کبوترو! میں تمہاری حفاظت کرنا چاہتی ہوں۔ کبوتروں کا سردار بولا: تم حفاظت کے بہانے ہمارا شکار کرنا چاہتی ہو۔ چیل بولی کہ ایسا نہیں ہے، میں بھی تمہاری طرح ایک پرندہ ہوں، اگر تم مجھے اپنا بادشاہ بنا لو تو میں تمہاری حفاظت کروں گی۔ سردار کبوتر نے  چیل کو بادشاہ ماننے سے انکار کر دیا۔ کبوتروں کی طرف سے انکار کے باوجود چیل روز وہاں آتی اور بہت پیار سے ان باتوں کو دہراتی۔ ایک دن ایک بلی نے کبوتروں پر حملہ کر دیا تو وہی چیل بلی پر جھپٹ پڑی اور پنجے مار مار کر اسے وہاں سے بھگا دیا۔ بلی کا یہ حشر دیکھ کر کبوتروں کو چیل کی باتوں پر یقین آ گیا۔ اگلے دن کبوتروں نے باہمی مشورہ کیا اور چیل کو اپنا بادشاہ بنا لیا۔ چند دنوں تک تو  چیل نے ان کبوتروں کی خوب حفاظت کی جس کی وجہ سے ان کا چیل پربھروسا اور بھی بڑھ گیا۔ ایک دن کبوتروں نے کبوتر خانے کی چابیاں بھی چیل کے حوالے کر دیں۔ ایک صبح کبوتر دانہ کھا رہے تھے تو چیل ان کے پاس آ کر بولی: پیارے کبوترو! تم نے مجھے اپنا بادشاہ تو بنا لیا، لیکن میں کب تک تمہیں کھائے بنا رہ سکتی ہوں؟ یہ کہہ کر چیل نے سب سے  پہلے سردار کبوتر کو اپنے پنجے میں دبوچا اور اس اطمینان سے چٹ  کر گئی۔ پیارے بچو! اس کہانی سے یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں صرف اپنوں پر ہی بھروسا کرنا چاہیئے۔

شیئر کریں
4181
73