ایک کھلونے کی آپ بیتی

جویریہ افضل (بہاول نگر)

 میں کاٹھ کباڑ کے ڈھیر پر پڑی ایک ٹوٹی پھوٹی کار ہوں۔ اگر میں اپنے ماضی کو یاد کروں تو میں ایک بڑے ڈبے میں بند، چمچماتے کور میں لپٹی پوری آب و تاب سے کھلونوں کی ایک دکان کے شو کیس میں سجی ہوئی تھی۔ ایک دن ایک بچہ اپنے والد کے ساتھ دُکان پر آیا۔ اس نے بہت ضد کی اور بہت رویا۔ تب اس کے والد نے مجھے خرید کر اس کے حوالے کر دیا۔ گھر آ کر بچے نے مجھے بڑی بے دردی سے استعمال کیا۔ کبھی مجھ پر اینٹیں لادیں، کبھی کوئی وزنی چیز لادی۔ کبھی مجھے پانی میں چلایا تو کبھی گارے میں۔ اس کی ان حرکتوں کی وجہ سے میرے پہیے ٹوٹ گئے۔ میری گراریوں میں مٹی پھنس گئی. میں چل نہ سکی تو بچے نے مجھے دیوار میں دے مارا اور توڑ دیا۔ اس کی اماں نے مجھے گلی میں آنے والے ایک کباڑی کے ہاتھ بیچ دیا۔ آج میں کباڑ خانے میں سکریپ  کے ڈھیر پر پڑی اگلے مرحلے کی منتظر ہوں۔

شیئر کریں
413
4