حسنہ رفیق (ڈیرہ غازی خان)
عفان بے حد شرارتی بچہ تھا۔ وہ تین بہنوں کا اکلوتا بھائی اور والدین کا بے حد لاڈلا بیٹا تھا۔ سب کے بے جا لاڈ پیار نے اسے بے حد بگاڑا ہوا تھا۔ ایک دن سکول جاتے ہوئے اس نے اپنے ہمسائے احمد صاحب کے بیل کو ایک درخت کے نیچے بندھا ہوا دیکھا۔ عفان کو شرارت سوجھی۔ اس نے دل میں سوچا، یار بہت سُنا ہے کہ بیل کو سرخ رنگ دیکھ کر بہت غصہ آ جاتا ہے، آج کر کے دیکھ لیتے ہیں۔ چنانچہ اُس نے ادھر اُدھر دیکھا۔ اس کی نظر کوڑے دان پر پڑے ایک سرخ تھیلے پر گئی۔ وہ فوراً گیا اور تھیلے کو خالی کر کے اُسے ہاتھ میں لیے بیل کے سامنے آ گیا۔ بس پھر کیا تھا۔ بیل نے سرخ رنگ کا تھیلا دیکھتے ہی زور و شور سے چکر کاٹنا شروع کر دیے۔ پھر دیکھتے ہی دیکھتے عفان آگے اور بیل پیچھے، کیونکہ بیل رسی توڑ چکا تھا اور اب عفان بیل کے سینگوں کی زد میں تھا۔ عفان نے زور سے چلانا شروع کر دیا۔ چیخیں سُن کر محلے کے لوگ دوڑ کر آئے اور بڑی مشکل سےعفان کو بیل سے بچایا۔ مگر تب تک عفان زخموں سے چُور چُور ہو چکا تھا۔ محلے والے اسے جلدی سے ہسپتال لے گئے اور ان کے گھر والوں کو فون کیا۔ جب اس کے گھر والے ہسپتال آئے تو عفان نے دیکھا کہ اس کی ماں اور بہنوں کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ عفان اُن سب کو اس حالت میں دیکھ کر بہت شرمندہ ہوا۔ اُس نے سب گھر والوں سے معافی مانگی اور عہد کیا کہ آئندہ وہ کبھی ایسا کام نہیں کرے گا جس سے اس کے گھر والوں کو شرمندگی اُٹھانی پڑے یا وہ پریشان ہوں۔