قراۃ العین صدیقی (لودھراں)

روپ۔۔۔ رنگ۔۔۔ دلکشی۔۔۔ حسن۔۔۔  سب فانی ہیں۔

سانس۔۔۔ آس۔۔۔ ماس۔۔۔  سب فانی ہیں۔

انسان۔۔۔ انسان فانی ہے۔

آج تک  ہم یہ ہی پڑھتے اور سنتے آئے ہیں۔

مگر کیا وقت۔۔۔وقت بھی فانی ہے ؟؟؟

ہاں شاید ایسا ہی تو ہے۔۔۔ وقت کہاں کبھی کسی کے لیے رکا۔۔۔کسی کے لیے ٹھہرا۔۔۔کبھی جو اس نے رک کے گھڑی بھر کو سانس لی ہو ؟

گھڑی۔۔۔ گھڑی کی سوئی ٹک ٹک ٹک چلتی جاتی ہے۔ اپنے ساتھ کتنے لمحے۔۔ کتنے پل۔۔۔کتنے دن رات۔۔۔ ماہ و سال لے جاتی ہے۔۔پتہ بھی نہیں چلتا ۔۔۔یہ وقت کتنی نسلیں اپنے ساتھ بہا کر لے جاتا ہے ناں۔۔دیکھو تو کل تک ہم چھوٹے تھے۔۔۔ ہمارے بڑے موجود تھے۔۔ ان کے بڑے موجود تھے۔۔۔ یہ گھر۔۔۔یہ وقت تب بھی تھا۔۔۔یہ درودیوار جانے کتنی نسلوں کو پروان چڑھتا دیکھتے ہیں ۔۔۔کتنے ہی راز۔۔۔کتنی سرگوشیاں۔۔۔ کتنی ہی یادوں کے امین ہوتے ہیں یہ۔۔۔ پر وقت۔۔۔ وقت کے ساتھ ان میں بھی جدت آجاتی ہے۔ہر نئی چیز پرانی کی جگہ لے لیتی ہے۔نئی نسل پھر ان کی نسل۔ پھر آگے سے آگے سلسلہ جاری رہتا ہے۔ ہاں وقت۔۔۔ اس لمحہ موجود میں سانس لے رہے لوگوں کے ساتھ سانس لیتا ہے اور باقی سب کی صرف یادیں رہ جاتی ہیں۔  اور یہ یادیں بھی تب تک رہتی ہیں ۔۔۔جب تک ان یادوں کو یاد رکھنے والا کوئی موجود ہو۔ پھر یہ فانی وقت۔۔۔ان یادوں کو بھی فنا کر دیتا ہے۔

شیئر کریں
242