جادوئی جوس اور بونے

عروہ بتول محفوظ (بہاول پور)

پیارے  بچو! کسی گاؤں میں  ایک آدمی رہتا تھا جو طبیعت کے لحاظ سے اچھا تھا لیکن بہت سست تھا۔ ایک کام کو مکمل کرنے میں کئی کئی دن لگا دیتا۔ وقت کی قدر نہ کرتا  تھا لیکن سب کی مدد کر نے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتا تھا۔ اس کی انہی حرکتوں کی  وجہ  سے  اس کی بیوی اس سے نالاں رہتی تھی ۔ایک دن وہ آدمی جنگل میں آرام کر رہا تھا کہ اچانک اس نے ایک تیز آواز سنی۔ اس نے آواز کی سمت پر راہ پکڑی۔ تھوڑے فاصلے پر پہنچ کر اس نے دیکھا کہ ایک بونا اپنی پیٹھ پر بھاری بیگ لیے جا رہا تھا، بیگ بہت بھاری تھا، جس کو اٹھانے میں بونے کو بہت دقت اٹھانی پڑ رہی تھی۔ سست آدمی نے بونے سے کہا کہ کیا میں آپ کی مدد مر سکتا ہوں، بونے نے کہا کہ اس بیگ کو پہاڑ کی چوٹی تک پہنچا دیں۔ سست آدمی بیگ کو لے کر پہاڑ کی چوٹی کی طرف بڑھنے لگا۔ چوٹی پر پہنچا تو اس نے دیکھا کہ پہاڑ کی چوٹی پر بہت سے دوسرے بونے بھی موجود ہیں۔ یہ چوٹی بونوں کا مسکن تھی۔ سست آدمی بونوں کو دیکھ کر حیران رہ گیا۔ بونوں نے اس سے کہا کہ اس بیگ میں عمدہ جوس موجود ہے، کیا تم ہمیں اس میں سے ایک گلاس جوس دے سکتے ہو۔ سست آدمی نے بونوں کو جوس نکال کر پلا دیا۔ جوس کا ذائقہ اور رنگ عجیب تھا۔ بونوں نے اسے نصیحت کی کہ وہ عجیب چیزوں سے اپنے آپ کو دور رکھے۔ سست آدمی بونوں کی نصیحت کو بھول گیا اور جوس کا ایک گلاس خود بھی  پی لیا۔ جوس پینے کے بعد وہ وہیں پر سو گیا۔ اسے اسی طرح سوتے ہوئے کئی سال بیت گئے۔ ایک دن جب وہ نیند سے  بیدار ہوا تو اپنے گھر کا رخ کیا۔ گھر پہنچا تو گھر کی حالت بدلی ہوئی تھی وہ اپنی بیوی کو آوازیں دینے لگا لیکن اس کی بیوی کا کوئی جواب نہ آیا۔ اتنی دیر میں  ایک قریبی گھر  سے بوڑھا آدمی اس کے  پاس  آیا اور حیرانی سے کہنے  لگا کہ تمہیں یہاں سے گئے ہوئے بیس سال ہو چکے ہیں، تم نے اپنی بیوی کی خبر گیری نہ کی، وہ تمہیں یاد کرتے ہوئے دنیا سے چلی گئی۔ سست آدمی کہنے لگا مجھے تو یہاں سے گئے ہوئے ایک رات ہی گزری ہے۔ تب اس کو بونوں کی نصیحت یاد آئی کہ عجیب چیزوں سے دور رہنا۔ اسے اپنی غلطی کا احساس ہوا۔ غلطی کے سبب وہ اپنی بیوی سے بھی جدا ہو گیا۔ اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت۔ پیارے بچو ہم بھی اجنبی لوگ اور اجنبی چیزوں سے اپنے آپ کو دور رکھیں اور محفوظ رہیں۔

شیئر کریں
300
2