جو نہ ہوتا تیرا جمال ہی
یہ جہاں تھا خواب و خیال ہی
صَلُّو عَلیہِ وَآلہ
ماہ و مہر میں تیری روشنی
ہوئی ختم تجھ پہ پیمبری
نہیں تجھ سا تیرے سوا کوئی
کرے کون تیری برابری
یہ نہیں کسی کی مجال ہی
صَلُّو عَلیہِ وَآلہ
نہ فصیل ہے نہ محل سرا
تیرا فرش ہے وہی بوریا
تیرے جسم پاک پہ اک قبا
وہ بھی تار تار ہے جا بجا
تیری سادگی ہے کمال ہی
صَلُّو عَلیہِ وَآلہ
تو کلیم ہے تو کریم ہے
تو رؤف ہےتو رحیم ہے
تو حبیبِ ربِّ کریم ہے
تیری شان سب سے عظیم ہے
نہیں کوئی تیری مثال ہی
صَلُّو عَلیہِ وَآلہ
(تنویر نقوی)