دریائے سندھ کی سیر

محمد بابر المانی (مظفرگڑھ)

 گزشتہ سال عیدالفطر کے دوسرے روز گھر والوں نے دریائے سندھ کی سیرکرنے کا پروگرام بنایا۔ صبح آٹھ بجے ہم گھر سے نکلے اور بس پر سوار ہو کر دریائے سندھ کی طرف گئے۔ دریا ئے سندھ ہمارے گھر سے دس کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ دریا میں نچلے درجے کا سیلاب تھا۔ دریا کی چوڑائی اور پانی دیکھ کر ہم سب حیران رہ گئے۔ وہاں پتھروں کے ڈھیر اور شیشم کے درخت بہت خوب صورت منظر پیش کر رہے تھے۔ ہم دریا کے کنارے سفر کرتے رہے اور دریا کی طغیانی سے لطف اندوز ہوتے رہے۔ دریا کے کنارے کچھ لوگ مچھلی کا شکار کر رہے تھے۔ ہم نے بھی دریائے  سندھ کے پل غازی گھاٹ پر مچھلی کھائی اور بہت مزا آیا۔ ہم نے کشتی پر دریا کی سیر کی۔ مجھے بہت ڈر لگ رہا تھا کہ کشتی کہیں الٹ نہ جائے۔ کشتی چلانے والے ملاح چاچا نے مجھے  تسلی اور حوصلہ دیا۔ میرا چھوٹا بھائی مبشر جو کہ جماعت چہارم میں پڑھتا ہے بہت خوش تھا۔ ہم سب نے دوپہر کا کھانا شیشم کے درخت کے نیچے بیٹھ کر کھایا۔ اس دوران ہم ہنسی مذاق بھی کرتے رہے۔ ان یادگار لمحوں کو ہم نے کیمرے کے ذریعے اپنے موبائل فون میں قید کیا جو ہمیں دریائے سندھ کے سفر کی یاد دلاتی رہیں گے۔ ہم خوشی خوشی سہ پہر کے وقت اپنے گھر واپس لوٹے۔ میں اپنے طالب علم ساتھیوں کو مشورہ دوں گا کہ وہ بھی اپنے والدین کے ساتھ کسی تفریحی مقام کی سیر کریں۔ اس سے انسانی صحت پر اچھے اثرات مرتب ہو تے ہیں اور معلومات میں اضافہ ہوتا  ہے۔

شیئر کریں
436
4