جیسا کرو گے ویسا بھرو گے

نائلہ شفقت (لودھراں)


ایک چیل کی لومڑی کے ساتھ بہت گہری دوستی تھی۔ دونوں میں اتنی محبت تھی کہ ان کا ایک دوسرے کے بغیر رہنا مشکل ہو گیا۔ ایک دن لومڑی نے چیل سے کہاکہ کیوں نہ ہم ساتھ ساتھ رہیں، رزق کی تلاش میں اکثر مجھے گھر سے غائب رہنا پڑتا ہے۔ میرے بچے گھر میں اکیلے رہ جاتے ہیں اور میرا دھیان بچوں کی فکر میں لگا رہتا ہے، کیوں نہ تم یہیں کہیں پاس ہی رہو، کم از کم میرے بچوں کا تو خیال رکھو گی۔ چیل نے لومڑی کی بات سے اتفاق کیا اور آخرکار کوشش کر کے رہائش کے لےہ ایک پرانا پیڑ تلاش کر لیا جس کا تنا اندر سے کھوکھلا تھا اور اس میں شگاف تھا۔ دونوں کو یہ جگہ پسند آئی۔لومڑی اپنے بچوں کے ساتھ شگاف میں اور چیل نے پیڑ پر بسیرا کر لیا۔
کچھ عرصہ بعد لومڑی کی غیر موجودگی میں چیل جب اپنے گھونسلے میں بچوں کے ساتھ بھوکی بیٹھی تھی، اس نے اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ بھرنے کے لیے لومڑی کا ایک بچہ اٹھایا اور گھونسلے میں جا کر خود بھی کھایا اور بچوں کو بھی کھلایا۔ جب لومڑی واپس آئی تو ایک بچہ غائب پایا۔ اس نے بچے کو ادھر ادھر بہت تلاش کیا مگر وہ نہ ملا۔ آنکھوں سے آنسو بہانے لگی۔ چیل بھی دکھاوے کا افسوس کرتی رہی۔ دوسرے دن لومڑی جب جنگل میں دوبارہ شکار کرنے گئی تو اس نے واپسی پر اپنا ایک اور بچہ غائب پایا۔ تیسرے دن بھی ایسا ہی ہوا، اس کا ایک اور بچہ غائب ہو گیا۔ چیل لومڑی کے سارے بچے کھا گئی تھی۔ لومڑی کاچیل پر شک اب پختہ یقین میں بدل گیا کہ اس کے تمام بچے چیل نے ہی کھائے ہیں مگر وہ چپ رہی۔ کسی سے کوئی گلہ شکوہ نہ کیا۔ وہ ہر وقت روتی رہتی اور خدا سے فریاد کرتی رہتی کہ اے خدا! مجھے اڑنے کی طاقت عطا فرما تاکہ میں اپنی دوست نما دشمن چیل سے اپنا انتقام لے سکوں۔
ایک روز بھوک کے ہاتھوں تنگ آ کر چیل کسی نئے شکار کی تلاش میں جنگل میں اڑی چلی جا رہی تھی کہ ایک جگہ دھواں اٹھتا دیکھ کر وہ تیزی سے اس طرف لپکی۔ دیکھا کہ کچھ شکاری آگ جلا کر اپنا شکار بھوننے میں مصروف ہیں۔چیل کا بھوک سے برا حال تھا۔ بچے بھی بہت بھوکے تھے۔ صبر نہ کر سکی، جھپٹا مارا اور کچھ گوشت اپنے پنجوں میں اچک کر گھونسلے میں لے گئی۔ ادھر بھنے ہوئے گوشت کے ساتھ کچھ چنگاریاں بھی چپکی ہوئی تھیں۔ گھونسلے میں بچھے ہوئے گھاس پھونس کے تنکوں کو آگ لگ گئی۔ تیز ہوا میں گھونسلا دھڑادھڑ جلنے لگا۔ گھونسلے پر آگ نے اتنی فرصت ہی نہ دی کہ چیل اپنا اور اپنے بچوں کا بچاؤ کر سکے۔ وہ تڑپ تڑپ کر نیچے گرنے لگے۔ لومڑی نے جھٹ اپنا بدلہ لے لیا اور انہیں چبا چبا کر کھا گئی۔ پیارے بچو ! جو کسی کے لیے کنواں کھودتا ہے، وہ خود بھی اسی میں جا گرتا ہے۔ اس لیے سیانوں نے کہا ہے کہ کسی کے ساتھ برائی کرنے سے پہلے سوچ لیں کہ کہیں بعد میں پچھتانا نہ پڑے۔

شیئر کریں
48
1