حمزہ شکیل (راجن پور)

علی آج بہت خوش تھا کیونکہ آج اس کی عید کی تیاریاں مکمل ہو گئی تھیں۔ آج اس کے ابو نے اسے اس کی پسند کے کپڑے اور جوتے دلا کر دیے تھے۔ دو دن بعد عید تھی اور اس سے انتظار نہیں ہو پا رہا تھا کہ کب عید آئے گی اور کب وہ نئے کپڑے اور جوتے پہنے گا۔ ان دو دنوں میں وہ کئی بار اپنے نئے کپڑے اور جوتے الماری سے نکال کر دیکھتا اور خوش ہوتا۔ اس سے صبر نہیں ہو پا رہا تھا ۔اس نے اپنی امی سے پوچھا امی! یہ دو دن جلدی کیوں نہیں گزر رہے؟ عید کا دن جلدی آئے تاکہ میں نیا لباس پہن کر عید کی خوشی منا سکوں ۔امی یہ سن کر مسکرا دیں اور بولیں، بیٹا! عید کی خوشی نئے کپڑوں سے نہیں ملتی بلکہ سچی خوشی تو دوسروں کو خوش رکھنے اور دوسروں کو اپنی خوشی میں شامل کرنے سے ملتی ہے۔  علی نے امی کی بات سن تو لی تھی مگر وہ ابھی بھی اپنے کپڑوں کے بارے میں ہی سوچ رہا تھا۔ بلآخرجیسے تیسے دو دن گزر ہی گئے اور عید کا دن آ پہنچا ۔علی نے نئے کپڑے زیب تن کیے اور ابو کے ہمراہ عید نماز کے لیے روانہ ہو گیا ۔ نماز ادا کرنے کے بعد وہ اور اس کے ابو گھر لوٹ آئے۔ جب وہ گھر میں داخل ہوا تو امی نے اسے کھانے پینے کی اشیا دیں اور کہا کہ اسے سعد کے گھر دے آؤ ۔ علی نے پوچھا امی کیا لازمی ہے ۔ امی نے کہا علی بیٹے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی خوشیاں دوسروں سے بانٹیں کیونکہ خوشیاں تو بانٹنے سے ہی تو بڑھتی ہیں،  تو جاؤ یہ چیزیں سعد کے ہاں دے آؤ تاکہ وہ بھی خوش ہوں ۔علی چیزیں لے کر سعد کے گھر گیا ،ابھی وہ دروازے پرہی تھا کہ اندر سے سعد کے رونے کی آواز آئی ۔علی دروازے پر ہی رک گیا ۔ سعد مسلسل رو رہا تھا اوراس کی امی اسے کہہ رہی تھی کہ وہ اسے اگلی عید پہ کپڑے ضرور لے دیں گی ۔ سعد کے ابو مزدور پیشہ تھے اور وہ کافی دنوں سے بیمار تھے،  شاید اسی وجہ سے اس کے امی ابو اسے کپڑے نہیں دلا سکے  تھے۔ یہ سن کر علی کو بہت دکھ ہوا۔ تبھی اسے امی کی بات یاد آئی کہ سچی خوشی دوسروں کو خوش رکھنے اور دوسروں کو اپنی خوشی میں شامل کرنے سے ملتی ہیں۔ وہ فوراً گھر واپس لوٹ آیا اور امی سے کہا کہ میں چاہتا ہوں سعد بھی میرے ساتھ عید کی خوشیاں منائے تو کیا میں اپنے نئے کپڑوں میں سے ایک جوڑا اور جوتے سعد کو دے دوں۔ امی یہ سن کر بہت خوش ہوئیں اور اسے نئے کپڑے اور جوتے نکال کر دیے۔ علی وہ سب لے کر سعد کی طرف گیا اور کپڑے اور باقی چیزیں اس کو دیں اور اسے  کہا کہ سعد !یہ تمہارے لیے عید کا تحفہ ہے ، اب جلدی سے تیار ہو جاؤ ،پھر ہم مل کر گھومنے چلیں گے ، سعد نے خوشی خوشی کپڑے پہنے اور وہ دونوں گھومنے چلے گئے ۔آج علی کو حقیقی معنوں میں سچی خوشی کا احسا س ہورہا تھا۔

شیئر کریں
28
1