وقاص علی  (لیہ)

پیارے بچو! کسی ملک میں ایک دوردراز کے  صحرا میں سرخ گلاب کا پھول کھلا ہوا تھا،گلاب کو اپنی خوب صورتی، نفاست اور لطافت پر بہت زیادہ غرور تھا۔ اس سے کچھ ہی فاصلے پر تھوہر کا پودا موجود تھا، جسے اپنی بدصورتی کی بنا پر روزانہ  گلاب کے طنز اور مذاق کا نشانہ بننا  پڑتا، گلاب کے  پھول کی باتوں پر  تھوہر خاموش رہتا۔ آس پاس کے باقی تمام پودوں نے گلاب کواس کے رویہ کا  احساس دلانے کی کوشش کی، لیکن وہ اپنی خوبصورتی  سے  کچھ بہت زیادہ متاثر تھا۔شدید گرمیوں کی لہر میں  ایک دن  صحرا خشک ہواتو پودے پانی کےلیے ترسنے لگے۔ پانی نہ ملنے کی  وجہ سے گلاب  بھی تیزی سے مرجھانے لگا،اس کی خوبصورت پنکھڑیاں اپنی سرسبز رنگت کھو کر سوکھ گئیں۔بے بسی کے عالم میں گلاب کے پھول نے تھوہر کی طرف دیکھا، ایک ننھی چڑیا پانی پینے کے لیے اپنی چونچ تھوہر میں ڈبو رہی تھی۔گلاب کا پھول تھوہر کے ساتھ روا رکھے گئے اپنے برے رویہ پر دل ہی دل میں  شرمندہ ہونے  لگا۔اس نے تھوہر سے پوچھا کہ کیا اسے پانی مل سکتا ہے،مہربان تھوہر نے سخت گرمی میں گلاب کے پھول کی  مدد کرتے ہوئے اس سے دوستی کر لی۔

شیئر کریں
6
1