رقیہ بی بی (بہاول پور)
پیارے بچو! پرانے زمانے کی بات ہے ،کسی گاؤں میں ایک کسان رہتا تھا جو بہت محنت سے کھیتی باڑی کرتا تھا اور جو آمدنی ہوتی اس پر اللہ کا شکر ادا کیا کرتا تھا۔اس کے گھر کے پاس ہی ایک سنا ر بھی رہا کرتا تھا ۔وہ بھی اپنا کام بہت محنت سے کرتا تھا اور دولت کی بھی فراوانی تھی لیکن اس کی طبیعت میں لالچ تھا۔ایک سال کسان نے اپنے کھیتوں میں سبزیاں اگائیں اور بہت محنت سے ان کا خیال رکھا۔تمام سبزیاں بہت اچھی ہوئیں۔خاص طور پر کدو کی فصل بہت زیادہ شاندار رہی۔بہت خیال رکھنے اور محنت کی وجہ سے کسان کے کھیت کے کدوؤں کا حجم اور وزن عام کدوؤں سے کہیں زیادہ تھا۔ خاص طور پر ایک کدو عام کدو کی نسبت بہت زیادہ بڑا تھا۔فصل کی کٹائی کے وقت کسان کو خیال آیا کہ کیوں نہ یہ کدو وہ بادشاہ وقت کو تحفے کے طور پر دے دے۔وہ ریڑھی پر کدو لادکر بادشاہ کے محل پہنچا۔دربانوں نے جب بادشاہ کو کدو کے بارے میں بتایا تو بادشاہ کو بھی کدو دیکھنے کا اشتیاق ہوا۔کسان کو بلایا گیا۔کسان نے عرض کی کہ بادشاہ سلامت !میرے خیال میں یہ دنیا کا سب سے بڑا کدو ہے،یہ میں آپ کی نذر کرناچاہتا ہوں۔بادشاہ اس غیر معمولی کدو کو دیکھ کر بہت خوش اور حیرت زدہ ہوا۔اس نے کسان کی محنت کی بہت تعریف کی اور اپنے وزیروں کو حکم دیا کہ اس کدو کے وزن کے برابر ہیرے جواہرات تول کر کسان کو اس کی محنت اور نیک نیتی کے انعام کے طور پر دیے جائیں۔ کسان کو اس کا انعام دے دیا گیا۔اس نے بادشاہ کا شکریہ ادا کیا اور اپنے گھرواپس آگیا ۔ بعد میں اس نے یہ ہیرے جواہرات اپنے پڑوسی سنار کے پاس بیچے اور رقم لےلی۔سنار کے پوچھنے پر اس نے سارا قصہ سنا دیا۔اس رقم سے کسان نے اپنا مکان تعمیر کروایا اور مزید زرعی اراضی خرید کراور زیادہ محنت سے کام کرنے لگا۔سنار دل ہی دل میں کسان کی خوشحالی دیکھ کر کڑھتا رہا۔اس نے بھی چند نایاب قسم کے زیورات بنائے اور بادشاہ کی خدمت میں نذرانہ دینے اور انعام کی لالچ لیے حاضر ہوا۔بادشاہ نایات زیورات دیکھ کر بہت خوش ہوا اور وزیروں کو حکم دیا کہ زیورات خزانے میں جمع کر دیے جائیں، لیکن اس کے پاس سنا ر کو انعام میں دینے کے لیے ویسی کوئی نایاب چیز نہ تھی۔اچانک اس کی نظر کسان کے نایاب کدو پر پڑی، تو بادشاہ نے وہ کدو سنار کو دیتے ہوئے کہا کہ فی الحال اس سے نایاب چیز میرے پاس کوئی اور نہیں، لہذا یہی تمہارا انعام ہے۔سنا ر سٹپٹا گیا اور اپنا سا منہ اور کدو لے کر واپس گھر آگیا۔ پیارے بچو! کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ لالچ بہت بری چیز ہے۔