دوسروں کی مدد کیجیے

رومان زہرا(لیہ)

کسی جنگل میں بوڑھا آدمی رہتا تھا ،وہ بہت نیک تھا ،ایک دن جنگل میں بہت تیز طوفان اور بارش آئی، بوڑھا آدمی اپنے کام میں مصروف تھا کہ اچانک اس کے دروازے پر دستک ہوئی ۔اس نے دروازہ کھولا تو سامنے ایک شخص کھڑا تھا ،اس نے کہا جناب! میں ایک شکاری ہوں ،میں جنگل میں شکا ر کرنے آیا تھا کہ اچانک تیز بارش شروع ہو گئی ،اب میں شکار بھی نہیں کر سکتا اور گھر بھی واپس نہیں جا سکتا ،مجھے آج رات کی پناہ دے دیں ۔ بوڑھے آدمی نے بنا کسی ہچکچاہٹ کے اسے اندر آنے کو کہا پھر اس نے اس شخص کو دودھ کا پیالہ دیا ۔ شکاری نے ادھر ادھر دیکھا تو یہ ایک بہت چھوٹی سی جھونپڑی تھی ،اس نے بوڑھے آدمی سے کہا کہ جناب! یہ بہت چھوٹی جھونپڑی ہے اور اس میں ایک چارپائی ہے، ہم دونوں اس میں رات کیسے گزاریں گے، بوڑھے آدمی نے بڑے اطمینان سے کہا کہ اگر سو نہیں سکتے تو کم از کم بیٹھ تو سکتے ہیں، اسی دوران  اچانک دروازے پر دوبارہ دستک ہوئی ، اس نے دروازہ کھولا تو باہر ایک شخص کھڑا تھا، اس نے کہا کہ میں ایک کسان ہوں لیکن بارش کی وجہ سے کوئی کام نہیں کر سکتا، مجھے رات کے لیے پناہ دے دیں ۔ بوڑھے آدمی نے اسے بھی اندر آنے دیا ،کسان نے بھی وہی بات کی کہ جناب یہ بہت چھوٹی سی جھونپڑی ہے اور آپ کا پہلے سے  ہی ایک مہمان یہاں  مقیم ہے، ہم رات کیسے گزاریں گے ،تو آدمی نے کہا سو نہیں سکتے تو کم از کم بیٹھ تو سکتے ہیں، اچانک دوبارہ دروازے پر دستک ہوئی، بوڑھا آدمی دروازہ کھولنے کے لیے جانے لگا تو کسان نے اسے روکا ور کہا کہ ہم کسی اور کو جگہ نہیں دے سکتے ،آپ دروازہ مت کھولیں، بوڑھے آدمی نے کسان سے کہا کہ باہر کا موسم کتنا خراب ہے ، تم نے میرا دروازہ کھٹکھٹایا اور میں نے تمہیں پناہ دی ،سوچو اگر میں دروازہ نہ کھولتا تو تمہارا کیا حال ہوتا ، بوڑھے آدمی نے کسان کی ایک نہ سنی اور جلدی سے دروازہ کھولا تو اس بار ایک عورت اپنے دو بچوں کے ساتھ تھی اور دونوں بچے پانی میں بھیگے ہوئے تھے ،آدمی نے انہیں اندر آنے کو کہا اور کسان سے کہا دیکھو ان دونوں بچوں کو، ان کا کیا حال ہوتا، کسان کو اپنی غلطی کا احساس ہوا اور ان سے معافی مانگ لی ۔ پیارے بچو! ہمیں بھی اسی طرح دوسروں کی مدد کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے اور دوسروں کے ساتھ اپنی چیزیں بانٹنی چاہییں۔

شیئر کریں
27
0