شاہد نواز(کبیروالا)

 ایک دن سکول جاتے ہوئے مجھے راستے میں کچھ پتھر پڑے نظر آئے جو کسی بھی وقت حادثے کا باعث بن سکتے تھے۔ میں اس خیال سے کہ ان سے راہگیروں کو تکلیف پہنچے گی، ان پتھروں کو راستے سے ہٹانے کے لیے آگے بڑھا ہی تھا کہ میرے ہم جماعت وسیم نے مجھے روکتے ہوئے کہا کہ ہمیں سکول سے دیر ہو رہی ہے۔ میں نہ چاہتے ہوئے بھی وسیم کی بات مان کر واپس آ گیا اور پتھروں کو ویسے ہی راستے میں پڑا رہنے دیا۔ سکول آ کر میں اپنے کام میں لگ گیا۔ میں اپنی پڑھائی میں مصروف تھا لیکن میرا ضمیر مجھے  مسلسل ملامت کر رہا تھا کہ میں نے راستے سے پتھر کیوں نہیں ہٹائے۔ سکول سے چھٹی کے بعد گھر  جاتے ہوئے میں نے اس جگہ لوگوں کا ہجوم دیکھا۔ میں بھاگ کر وہاں گیا اور دیکھا کہ ان پتھروں کے پاس ایک شخص زخمی پڑا تھا۔ اس کی موٹر سائیکل ان پتھروں کی وجہ سے پھسل گئی تھی۔ مجھے اپنے کیے پر بہت پشیمانی ہو رہی تھی۔ اس دن کے بعد میں نے خود سے وعدہ کیا کہ میں راستے پر پڑی ہر اس چیز کو ہٹاؤں گا جو دوسروں کی تکلیف کا باعث بنے۔

شیئر کریں
880
8