نئی نئی دنیالگتی تھی نئے نئے سے لوگ
کھلتی کلیاں صبح سویرے کیسے مدھم مدھم
حیرت ہوتی ،پھول پہ کیسے جم جاتی ہے شبنم
چڑیوں کی آواز سناتی گھنگرو جیسی چھم چھم
بارش کی بوندیں گرتیں پیڑوں پہ رم جھم رم جھم
برگد کی داڑھی کوپکڑے بچے پینگ بڑھاتے
کوے میناکوئل چڑیاں مل کرشورمچاتے
ماں کے ہاتھوں کی ایک خوشبو بس جاتی تھی روٹی میں
بنا شکر لگتاتھا میٹھاٹھنڈاٹھنڈا پانی
تھاکتنامعصوم سا بچپن بات نہ ہم نے جانی
وہ پنچھی میٹھی آوازیں نور سی اجلی بھور
پھسل گئی کیوں ہاتھ سے اپنے وہ سپنوں کی ڈور
(کوثر جہاں کوثر)