سب کوخوب ستایا میں نے
دن بھر شور مچایا میں نے
جھڑکی چانٹا کھایا میں نے
پلٹی گھر کی کایا میں نے
ابا نے دھمکایا مجھ کو
جب جب فون اٹھایا میں نے
دادی کا چشمہ اور چپل
جا کر دور چھپایا میں نے
بستہ کچھ ناراض کھڑا تھا
کہیں ناشتہ دان پڑا تھا
ربڑ پنسل اونگھ رہے تھے
خطرے کی بو سونگھ رہے تھے
سوئی ہوئی تھی پستک کاپی
مچ گئی یک دم آپا دھاپی
بستر پر منہ ہاتھ دھل گیا
میرا بھی اسکول کھل گیا
(اسنیٰ بدر)