چالاک لومڑاور ہوشیار مرغا

عروہ بتول محفوظ (بہاول پور)

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک مرغ کسی درخت کی ٹہنی پر بیٹھا تھا ۔نیچے سے ایک لومڑ کا گزر ہوا اس نے مرغے کو دیکھ کر سوچاکہ آج میری خوراک کا خوب انتظام ہو گیا ہے ۔ لومڑ نے مکاری سے کام لیتے ہوئے مرغ کی تعریفیں کرنا شروع کردیں  کہ دیکھو تم کتنے خوب صور ت ہو ۔ تمہارے پروں کا رنگ کتنا سنہری ہے ۔ تمہاری کلغی کتنی اچھی اور بھلی لگ رہی ہے ۔نیچے آؤتاکہ ہم مل کر سیر کر سکیں ۔ ہاں تمہیں ایک خبر بھی دیتا چلوں کہ آج جنگل کے بادشاہ نے اعلان کیا ہے کہ آج سے جنگل کے تمام جانور ایک دوسرے کے دوست ہیں ، کوئی کسی کو نقصان نہیں پہنچائے گا ۔ سب امن و امان سے اور ایک دوسرے کے دوست بن کر رہیں گے۔ لہذا آج سے تم میرے دوست ہو ، نیچے آؤتاکہ ہم مل کر موسم سے لطف اندوز ہوں ۔ مرغ سیانا تھا اس نے سوچا کہ میں نیچے گیا تو یہ لومڑ مجھے اپنا تر نوالہ بنا لے گا اور میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھوں گا ۔ مرغ کو دور سے شکاری کتوں کا غول آتا دکھائی دیا ۔ جسے دیکھ کر اس کے چہرے پر طمانیت اور خوشی کے آثار ظاہر ہوگئے ۔ اس نے لومڑ سے کہا کہ رکو میرے دوست ! جنگل کے کچھ اور ہمارے دوست شکاری کتے آ رہے ہیں ، وہ آجائیں تو میں ان کے آنے کے بعد نیچے اتر آؤں گا ، پھر ہم سب مل کر خوب کھیل کود اور مستی کریں گے کیوں کہ بادشاہ نے ہمیں دوست بنا دیا ہے ۔ شکاری کتوں کی آواز سن کر لومڑ دم دبا کر یہ کہتے ہوا بھا گا کہ ٹھہروہوسکتا ہے  جنگل کے بادشاہ کی یہ خبر کتوں تک نہ پہنچی ہو اور  پھر وہ پہاڑی کے پیچھے غائب ہو گیا ۔ مرغ کی عقل مندی سے اس کی جان بچ گئی ۔پیارے بچو! ہمیں کبھی بھی  کسی خوشامدی کے کہنے میں نہیں آنا چاہیے  ورنہ بہت بڑا نقصان اٹھا نا پڑ سکتا ہے۔

شیئر کریں
1100
14