روبینہ ناز (ڈیرہ غازی خان)
ایک ترقی یافتہ ملک کے لیے تعلیم کا اثر انفرادی زندگی پر ہی نہیں پڑتا بلکہ اس سے پورا معاشرہ اثر انداز ہوتا ہے۔ملکی ترقی میں عوام کا تعلیم یافتہ ہونا معاون کردار ادا کرتا ہے۔تعلیم ایک ایسا زیور ہے جو انسان کی شخصیت کومعاشی،مذہبی اور معاشرتی طور پر بہتر بناتا ہے۔تعلیم کے بغیر انسان بے معنی بے کردار سمجھا جاتا ہے۔ ایک ملک میں جتنا زیادہ طبقہ پڑھا لکھا ہو گا ملک کی ترقی کے لیے اُتنے ہی زیادہ لوگ کام کریں گے۔تعلیم ایک ایسا زیور ہے جس سے آراستہ ہونے کا حق ہر فرد کو ہے۔خواہ مرد ہو یا عورت دونوں کی تعلیم ملک کی ترقی کے لیے نہایت ضروری ہے۔تعلیم انسان میں چھپے تمام پہلوؤں اور صلاحیتوں کو اُجاگر کرتی ہے اور اُسے ملک اور قوم کے لیےپورے جذبے کے ساتھ کام کرنے پر آمادہ کرتی ہے۔ ہر ملک اپنے تعلیم یافتہ افراد کو آگے بڑھنے کا موقع فراہم کرتاہے تاکہ وہ اپنی قابلیت اور صلا حیت کو سامنے لاتے ہوئے ملک کی ترقی میں اپنا معاون کردار ادا کر سکیں۔ کیوں کہ ملکی ترقی ایک ایسی اصطلاح ہے جو اپنے اند ر وسیع معنی ومطالب رکھتی ہے۔یہ ایک ایسے مسلسل عمل کا نام ہے جو کسی بھی ملک کے تمام شعبہ ہائے زندگی میں بہتری اور ترقی کا مکمل احاطہ کرتی ہے۔ تعلیم وہ واحد قوت ہے جو قوموں کی تقدیر بدلنے اور ان کے مستقبل کو سنوارنے کی طاقت رکھتی ہے۔ کسی بھی قوم کو ترقی کی طرف مائل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ان کے خیالات،رویوں اور طرز زندگی میں تبدیلیاں لائی جا ئیں تاکہ افراد معاشرے میں اپنی موجودہ حالت و کیفیت کی خرابیوں سے واقف ہو کر ان میں تبدیلی لانے کے عمل میں شریک ہونے کا جذبہ و شعور بیدار کیا جا سکے۔تعلیم کے حصول کے لیے اساتذہ بھی بے حد ضروری ہیں جو بچوں کو اعلیٰ تعلیم کے حصول میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ استاد وہ نہیں جو محض کتابیں پڑھا کر اور کچھ کلاسز لے کر اپنے فرائض سے بری الذمہ ہو گیا بلکہ استاد وہ ہے جو طلبا ءو طالبات کی خفیہ صلاحیتوں کو بیدار کرتا ہے اور انہیں شعور ، علم و آگہی اور فکرو نظر کی دولت سے مالا مال کرتا ہے۔جو اساتذہ ان ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہیں ان کے شاگرد آخری سانس تک ان کے احسان مند رہتے ہیں کیوں کہ تعلیم کے انسان کی سماجی زندگی پر سب سے زیادہ اثرات نمائیاں ہوتے ہیں۔تعلیم ایک فرد کو معاشرے کا فعال کردار بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔