ساجدہ نظر (ملتان)
کشمير جنت نظير کے بنا پاکستان مکمل نہیں ہو سکتا کيوں کہ بابائے قوم قائداعظم نے فرمايا تھا کہ کشمير پاکستان کى شہہ رگ ہے تو شہہ رگ کے بنا کوئى جسم قوم يا ملک کيوں کر ہو سکتا ہے۔ يہ ايک اٹل حقيقت ہے کہ کشمير اور پاکستان لازم وملزوم ہیں۔ کشمير پاکستان کى شہہ رگ ہے اور اسے دنيا کى کوئى طاقت ظلم واستبداد کے بل بوتے پر ہم سے جدا نہیں کر سکتى۔ کشميرى مسلمانوں نےقيام پاکستان سے قبل ہى اپنا مستقبل نظرياتى طور پرپاکستان کے ساتھ وابستہ کر ديا تھا ۔ ہميں ان کےاس تاريخى فيصلے پر فخر ہے کيوں کہ پاکستان نے ہر آزمائش اور کٹھن لمحے ميں کشميرى عوام کا ساتھ ديا ہے ۔ انہیں کبھى کسى مشکل موڑ پر تنہا نہیں چھوڑا ۔ ہم دنيا کو بتا دينا چاہتے ہیں کہ کشمير کل بھى ہمارا تھا اورآج بھى ہمارا ہے۔ پاکستان کا بچہ بچہ کشمير کى آزادى و خود مختارى کے لیےدل کى اتھاہ گہرائيوں سےدعا گو ہے۔
پانچ اگست 2019 کو انڈيا نے کشمير پر مکمل لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے بعد سخت گير قوم پرست جماعت بى جے پى کى قيادت میں يک طرفہ طور پر کشمير کى رياستى اسمبلى سے مشاورت کیے بنا کشمير کى خصوصى حيثيت کو ختم کر ديا۔ بھارتى افواج نے کشميرى شہريوں کے بنيادى حقوق کى پامالى کى انتہا کر رکھى ہے۔ آئے دن وحشيانہ فائرنگ سے نہتے اور بے گناہ کشميرى عوام کو سفاکيت سے شہيد کر ديا جاتا ہے، اس طرح کى بزدلانہ کارروائيوں سے وہ کشميرى عوام کے جذبہ حريت کو کچلنا چاہتے ہیں جو کہ ان کى خام خيالى ہے۔
عالمى برادرى کو چاہیے کہ بھارت پر دباؤ ڈالے کہ کشمير میں آگ اور خون کا کھيل بند کرے ۔کشمير نہ بھارت کا حصہ ہے نہ رہا ہے اور نہ کبھى ہوگا۔ حکومت پاکستان نے ہر فورم پر مسلہ کشمير کو اٹھايا اور استصواب رائے سے اس کا حل کشميرى عوام کى امنگوں کے مطابق حل کرنے پر زور ديا ہے۔
کشمیر میں ہر گھر سے جنازے نکل رہے ہیں۔ نوجوانوں کے خون ابل رہے ہیں۔ عزتيں لٹ رہى ہيں۔بچے مر رہے ہیں ۔دعويدار امن کے کيا کر رہے ہیں ؟ کشمير کا نام سنتے ہى جنگ ، لاشيں ، حراستيں ، جبرى گمشدگياں ، حراستى قتل ، املاک کى تباہى و بربادى ، ظلم و جبر کے سائے میں سانس لیتی بے بس زندگياں ، لا پتہ شوہروں کى نصف بيوائيں ، اجتماعى قبروں اور عصمت درى کا شکار زندہ لاشيں ذہن میں آتى ہیں۔
کشمير جسے کبھى ايشيا کا سوئٹزرلینڈ کہا جاتا تھا ،آج دنيا کے خطرناک تنازعے کا مرکز بن چکا ہے جہاں ايک جنازے کو منزل تک پہنچانے کے لیے کئى جنازوں کى ضرورت پڑتى ہے۔ ليکن کشميريوں کے حوصلے پست نہیں جوان ہیں کيوں کہ جو پانى سے نہاتے ہیں وہ صرف کپڑے بدلتے ہیں ،جو پسینے سے نہاتے ہیں وہ اپنى تقدير بدلتے ہیں اور جو خون سے نہاتے ہیں وہ اپنى تاريخ بدلتے ہیں۔ کشميرى گزشتہ کئى دہائيوں سے اپنى تاريخ بدلنے کے لیے خون سے نہا رہے ہیں ۔ ہمارى دعا ہے کہ اللہ تعالى کشميرى عوام کو جلد بھارت کے چنگل سے آزاد کرائے۔ بھارت ظلم و جبر کى بجائے مذاکرات سے اس مسئلے کو کشميرى عوام کى رائے سے حل کرنے پر آمادہ ہو ۔ انشاء اللہ ايک دن آئے گا جب کشمير ميں آزادى کے شاديانے بجیں گے ۔
پنجہ ظلم و جہالت نے بُرا حال کیا
بن کے مقراض ہمیں بے پر و بال کیا
توڑ اس دست جفا کیش کو یا رب
جس نے روح آزادیِ کشمیر کو پامال کیا