آسیہ امیر (لیہ)
انسان بھی بہت عجیب ہے۔آج تک زندگی کے فلسفے کو سمجھ ہی نہیں پایا، شاید اسی لیے ہم سب بے یقینی اور بے چینی کا شکار ہیں۔ ہر کوئی اپنے آپ میں الجھا ہوا ہے، مسائل اپنی جگہ سب کے ساتھ ہوتے ہیں ، ہر انسان کسی نہ کسی چیز کی طلب اور سوچ میں مبتلا ہے کہ کیا کرے۔جس کے پاس دولت ہے وہ اور دولت کمانا چاہتا ہے، جس کے پاس نہیں ہے وہ ہر ذریعے سے حاصل کرنا چاہتا ہے، چاہے حرام ہو یا حلال۔ جس کے پاس اولاد ہے وہ اولاد کے مسائل میں الجھا ہوا ہے، تعلیم دلانے کے لیے پریشان ہے، جس کے پاس تعلیم ہے وہ اچھی ملازمت کے لیے سرگرداں ہے۔ ہر شخص زندگی میں الجھا ہوا ہےاور جو چیز ہماری زندگی میں نہیں ہے وہ ہے صبر اور شکر۔
صبر ان چیزوں پر جو ہمیں نہ ملیں اور جو مل جانے کے بعد ہم سے لے لی گئیں۔ چاہے دولت ہو، شہرت ہو، اولاد ہو یا پھر مالی آسائش، ان سب چیزوں کا ملنا اللہ کی رضاء اور نہ ملنا بھی اس کی مصلحت۔ اللہ نے ان کے لیے دو درجات رکھے ہیں جو مل گیا اس پر شکر اور جو نہ ملا اس پر صبر اور یہی زندگی گزارنے کے بہترین درجات ہیں۔ اگر دولت ہے تو آسائش ہے اور زندگی بہترین ہے۔ اگر دولت ہے اور صحت نہیں ہے تو دولت بے کار ہے۔ اگر صحت ہے اور آسائش نہیں ہے تو زندگی بے کار۔ انسان ہمیشہ کسی نہ کسی اضطراب میں ہے لیکن یہ غور نہیں کرتاکہ یہ اُس کا اصول ہے کہ جو مل گیا اس پر شکر اور جو نہ ملا اس پر صبر اور یہی زندگی کی حقیقت ہے ، لیکن انسان اس آسان سی بات پر غور کرنے کے بجائے الجھا ہوا ہے اور نقصان میں ہے۔ جب اللہ کا حکم ہے جو ملا ہے اس پر شکر اور جو نہ ملا اور جو مل کرچھن گیا اس پر صبر ،یہی دو درجات ہیں جو زندگی کی آسانی کا ذریعہ ہیں۔
اکثر لوگ اولاد کے لیے ترستے ہیں لیکن اگر ہم ان لوگوں کو دیکھیں جو صاحب اولاد تو ہیں لیکن بچے ذہنی معذور ہیں اور ماں باپ کے لیے امتحان ہے تو پھر اولاد نہ ہونے پر صبر سب سے بہترین درجہ ہے اور یہی اللہ کا حکم ہےکہ جو ملا اس پر شکر اور جو نہ ملے اس پر صبر۔ کیوں کہ ہر چیز میں اس کی حکمت ہے اور وہی جانتا ہے کہ انسان کی بھلائی کس میں ہے، کیوں کہ جب وہ ستر ماؤں جتنا چاہتا ہے تو پھر ہمیں تکلیف کیسے دے سکتا ہے۔ انسان بے صبرا ہے اس لیے غور کرتا ہے ، صبر کرتا ہے اور نہ شکر۔
شکر ان چیزوں پر جس کا ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھےاور اللہ نے ہمیں نواز دیا ،پھر چاہے مال و دولت ہو، اولاد ہو ، رشتے ہوں ، صحت ہو، عمر ہو یا پھر دین۔ یہ سب نعمتیں ملنے پر اللہ کا شکر ہمیں فراوانی سے نوازتا ہے اور شاید یہی آسان سا فلسفہ ہماری زندگی میں آسانی اور اطمینان لاتا ہے۔ پھر اس کے کرم کی تو انتہاء ہی نہیں ہے لیکن افراتفری اور بے چینی سے نکل کر اگر غور کریں اور یہ آسان سی بات اور فلسفہ سمجھ لیں تو شاید دنیا اور آخرت دونوں بہت بہترین ہوں ۔