اسلام کے ابتدائی تعلیمی مراکز

محمد بلال نازکی (رحیم یار خان)

حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ  وآلہ وسلم اللہ کے آخری نبی ہیں، آپ ﷺ کے بعد بلا شبہ کوئی نبی نہیں۔ آپ نے محض  23 برس کی مدت میں پیغام الٰہی کو مکمل طور پر انسانیت تک پہنچا دیا اور صحابہ کرام کی کوششوں اور قربانیوں سے دین اسلام دنیا کے گوشے گوشے کو منور کرنے لگا۔ ذرائع ابلاغ کے نہ ہونے اور آج کی جدید مواصلاتی سہولیات کی عدم موجودگی میں یہ سب کیسے ممکن ہوا۔ اِس ضمن میں سب سے بڑا کردار آنحضور ﷺ کی سیرت طیبہ اور تبلیغ دین کا وہ انداز ہے جو آپ کا طرہ امتیاز ہے ۔آپ ﷺ نے فرمایا کہ مجھے اللہ نے معلم بنا کر مبعوث فرمایا ہے۔  چنانچہ آپ ﷺ ایسے موثر اور مکمل معلم تھے کہ آپﷺ سے علم کی روشنی پانےوالے بھی روشنی کا یہ سلسلہ آگے بڑھاتے چلے گئے ۔اعلان نبوت کے ساتھ ہی حضور ﷺ نے علمی مراکز قائم کرنے کا آغاز کیاجہاں نہ صرف نو مسلم صحابہ  کرام کوتعلیم دی جاتی بلکہ اُن کی زندگی میں روز مرہ عادات و اطوار اور ایک دوسرے کے ساتھ معاملات کے سلسلے میں رہنمائی فراہم کی جاتی ۔ دور نبوی کے چند علمی مراکز کی تفصیل حسب ذیل ہے۔

یہ دور چونکہ اشاعت اسلام کا ابتدائی دور تھا اس لیے یہ مراکز زیادہ تر خفیہ اور عام لوگوں کی نگاہوں سےپوشیدہ تھے اوران میں وہ طلباشامل تھے جن کا تعلق آپﷺ کے خاندان سے تھا یا اولین قبول اسلام والے تھے۔

مکہ مکرمہ کے  علمی  مراکز

دارالحجر: یہ تعلیمی مرکز ام المومنین  حضرت خدیجہؓ   کا گھر تھا،  یہیں سے آپﷺ نے اپنے خاندان کے افراد کواسلامی تعلیمات سے روشناس کرانے کا آغاز کیا۔

دارارقم: پہاڑکی گھاٹی میں یہ صحابی، حضرت ارقم کا گھر تھا۔ تین سالہ خفیہ تبلیغ کے دوران آپ کا مرکز تعلیم و تدریس بنا رہا۔

شعب ابی طالب: راہ حق میں 7 نبوی سے 10نبوی تک آپ ﷺ کو شعب ابی طالب میں محصور ہونا پڑا ۔ یہاں بھی آپ ﷺ نے اسلامی تعلیم کا کام جاری رکھا ۔

مدینہ منورہ کے علمی مراکز

بیعت اولیٰ کے بعد حضور ﷺ  نے حضرت مصعب بن عمیرؓ  کو مدینہ منورہ بھیجا ۔ ان کے ساتھ حضور ﷺ نے حضرت سعید ابنِ العاص کو اتالیق مقرر کیا ۔ یہ بہت خوش نویس تھے اور لوگوں کو کتابت سکھاتے تھے ۔

دارالامامہ: حضرت مصعب بن عمیرؓ نے مدینہ منورہ میں حضرت ابوامامہ کے گھر قیام کیا اور قبلِ از ہجرت لوگوں کو یہیں پر تعلیم دیتے تھے۔

بیت ابی ایوب: ہجرت کے بعد حضور ﷺ آٹھ ماہ تک حضرت ابو ایوب انصاری کے گھر میں قیام فرمایا۔ یہ مدینہ کی دوسری بڑی تربیت گاہ تھی۔

مسجد نبوی: یہ مدینہ کا سب سے بڑا علمی مرکز تھا ۔ یہاں براہ راست حضور ﷺ کی نگرانی میں درس کے حلقے قائم ہوتے جہاں آپ مقیم اور مسافر صحابہ کرام کو تعلیم عطا فرماتے۔

صفہ: مسجد نبوی کےساتھ آپ ﷺ نے ایک اقامتی درس گاہ بھی قائم فرمائی جہاں حصول علم کے خواہش مند افراد کی رہائش اور خوراک کا مفت اہتمام تھا۔ یہ لوگ محنت مزدوری بھی کرتے تھے اور حصول علم کے لیے دن رات مگن رہتے ان کی تعداد 70 سے بھی زیادہ تجاوز کر گئی تھی۔

مسجد قبا: مدینہ منورہ سے ڈھائی میل کے فاصلے پر آپ نے ایک مسجد تعمیر کرائی۔ یہاں بھی علمی مرکز قائم کیا گیا اور حضورﷺ خود کبھی کبھی وہاں تشریف لے جاتے اور حالات کا معائنہ فرمانے کے ساتھ ساتھ طلبا کو نصیحت بھی فرماتے۔

دور نبوی کے علمی مراکز بہت موثر اور کارآمد ثابت ہوئے۔ یہیں سے فارغ التحصیل ہونے والوں نے اللہ کا پیغام دنیا کے ہر کونے تک پہنچانے میں اپنا بے لوث کردار ادا کیا۔ اپنی شبانہ روز محنت کی وجہ سے صرف دین کے عالم ہی نہیں، مجاہد اور حکمران پیدا ہوئے جنہوں نے بڑی بڑی سلطنتوں کو زیر نگیں کیا اور حق و صداقت کا جھنڈا پوری دنیا میں لہرانے لگا۔

شیئر کریں
450
3