نغمہ شاہین (ڈیرہ غازی خان)
عیدالاضحیٰ کے موقع پر جب قربانی کے ایک بکرے کو ذبح کیا گیا تو قسائی نے اس کی کھال چمڑے کے تاجر کو فروخت کر دی۔ تاجر نے کھال خرید کر اسے کارخانے میں بھیج دیا، جہاں اس کی صفائی کی گئی اور اسے مختلف مشینوں سے گزار کر ایک بستے کی شکل دی گئی۔ اس کے بعد اسے رنگ دیا گیا اور بہترین انداز میں سجا کر مارکیٹ کی ایک دکان پر رکھ دیا گیا۔ ایک دن اس دکان پر ایک طالبہ آئی، جب اس کی نظر مجھ پر پڑی تو اس نے خوشی خوشی مجھے خریدا اور اپنے ساتھ گھر لے آئی۔ اس نے مجھ میں کتابیں رکھیں اور مجھے اپنے ساتھ سکول لے آئی۔ سب دوستوں کو خوشی سے دکھایا۔ میں اپنی قدر افزائی پر بہت مسرور ہو رہا تھا۔ سب نے مجھے پسند کیا۔ اسی طرح تین ماہ گزر گئے۔ ایک دن سکول لے جاتے ہوئے میری زپ ٹوٹ گئی۔ مجھے خریدنے والی میری دوست بے گانگی سے مجھے گھر پھینک کر چلی گئی۔ اس کے اس رویے پر مجھے بہت دکھ ہوا۔ میں روز انتظار کرتا کہ میں کب اپنی دوست کے ساتھ سکول جاؤں گا۔ ایک دن اس کی امی بازار جاتے ہوئے مجھے اپنے ساتھ لے گئی اور وہاں ایک دکان سے میری زپ ٹھیک کرائی۔ میں خوشی سے پھولے نہیں سما رہا تھا۔ اگلے دن میں ایک بار پھر اپنی دوست کے کندھے پہ لٹکا سکول کی جانب روانہ ہو گیا۔