ساجدہ نظر (ملتان)
صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے
عمر یوں ہی تمام ہوتی ہے
وقت ايک انمول خزانہ اور بہت قیمتی متاع ہے۔ وقت ايک ايسا سمندر ہے جس میں گوہرناياب پوشيدہ ہیں جو اس کے درست اور بر محل استعمال سے ہاتھ آتے ہیں۔ جو وقت کى قدر کرتا ہے وہ اس کے سر پر ايسى مہربانياں برساتا ہے کہ سب اس پر رشک کرتے ہیں اور جو غفلت اور سستى میں اس کو درست انداز سے نہیں گزارتا، وہ اس کو نشان عبرت بنا ديتا ہے۔
کہہ رہا ہے بہتا دريا وقت کا
قیمتی ہے لمحہ لمحہ وقت کا
وقت بہت قیمتی چيز ہے اور جو ايک بار اس کو ضائع کر لے، پھر وہ کبھى اس کى کمى اور تلافى نہیں کر سکتا اور سوائے پچھتاوے کے اور کچھ باقی نہیں رہتا۔ دنيا کا تمام نظام وقت مقررہ پر چل رہا ہے اور ہم سب وقت کى گاڑى کے مسافر ہیں، جس نے اس کو پہچان ليا وہ اس کا ڈرائيور بن گيا اور جو نادان رہا اس کو اس نے کچل ديا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں زمانے کى قسم کھا کر ہميں تنبیہ کى کہ قسم ہے زمانے کى (زمانے سے مراد وقت ہے) کہ انسان خسارے میں ہے اور ساتھ ہى فرما ديا کہ جو نيک اعمال کرتے رہے ، توبہ کى اور صبر کيا ، وہ لوگ وقت کى سازش کا شکار نہیں ہوں گے۔
یہ حقیقت ہے کہ گزرا ہوا وقت واپس نہیں آتا مگر آنے والا ہر لمحہ اور ہر صبح، طلوع ہونے والے سورج کی کرنوں سے پھوٹنے والی روشنی امید کا پیغام ضرور دیتی ہے۔ یہی ایک امید ہی تو ہے جس پر یہ دنیا قائم ہے۔ مایوسی کو گناہ قرار دیا گیا ہے۔ وقت کی قدر کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ انسان اپنی زندگی کے ہر دن کو آخری دن سمجھے اور ہر لمحہ جواب دہی کے احساس کے ساتھ گزارے تو نہ صرف بہت سارے کام اس احساس کے باعث قوت عمل پیدا ہونے کی وجہ سے پورے ہو جائیں گے بلکہ معاشرے میں بھی ایک مثبت تبدیلی پیدا ہوگی۔
خود چراغ بن کر جل وقت کے اندھیروں میں
یوں بھیک کے اجالوں سے روشنی نہیں ہوتی
آج کی نوجوان نسل میں وقت کی ناقدری کا عنصر بہت زیادہ پایا جاتا ہے۔ دن بھر موبائل فون پر لگے رہنا، موقع ملتے ہی ٹی وی اور کمپیوٹر پر بیٹھ کر فضول کاموں میں وقت برباد کرنا عام سی بات ہے۔ ایسا کر کے نہ صرف وہ اپنا قیمتی وقت برباد کر رہے ہوتے ہیں بلکہ اپنی قسمت کے دروازے خود اپنے ہاتھوں سے اپنے لیے بند کر رہے ہوتے ہیں۔
وقت کا پنچھى کبھى رکتا نہیں
وقت کا پرچم کبھى جھکتا نہیں
نوجوان نسل جو کہ مستقبل کے معمار ہے، اسے چاہییے کہ وقت کی قدر کرے اور اْسے بروئے کار لائے۔ کيوں کہ وقت کبھى حالات اور روزگار کى آہ و زارى نہیں سنتا، اس لیے ہر طرح کے مشکل حالات میں جس نےوقت کو اپنے قابو میں کر ليا، وہ مقدر کا سکندر ہو گا۔
وقت کے ساتھ جو چلتے رہے
کامياب و کامران وہ ہو گئے