ساجدہ نظر (ملتان)

حضرت انسان کى پيدائش کے ساتھ ہى ايک معاشرہ تشکيل پاتا ہے۔ معاشرہ افراد کے ايسے گروہ کو کہتے ہیں جس کی بنیادی ضروريات زندگى میں ايک دوسرے سے روابط موجود ہوں، اسى بنا پر اسے سماجى حيوان بھی کہا جاتا ہے۔ وہ اپنى بنیادی ضروريات کى تکميل کے لیے اپنے جيسے دوسرے انسانوں پر انحصار کرتا ہے يا اس کى ضرورت پڑتى ہے۔ دنيا میں موجود تمام انسانى معاشروں نے بنیادی ضروريات میں سب سے زيادہ اہميت و اولیت خوراک اور صحت کو دى ہے اور ہنگامى بنیادوں پر ان دونوں کى فراہمى کى ممکنہ کوششيں بھى کى ہیں۔ قدرتى آفات، وبائى امراض اور مہلک بيماريوں سے نسل انسانى ازل سے نبرد آزما ہوتى چلى آئى ہے۔ ڈينگى بخار بھى ايک مہلک بيمارى ہے جو گزشتہ کئى سالوں سے وطن عزيز پر آفت کى صورت میں چھائى ہوئی ہے۔ اس کى زد میں بہت سے افراد آئے، کچھ لقمہ اجل بنے اور کچھ روبہ صحت ہو گئے۔ جب سے يہ بيمارى آئى ہے تب سے ہى حکومت کى طرف سے اس کى روک تھام کى کوششیں جاری ہیں۔ الیکٹرونک و پرنٹ میڈیا کے ذریعے ڈینگی سے بچاؤ  کی تدابیر، سيمينارز اور ریلیوں کے ذریعے عوام کو آگہی فراہم کرنا انہی کوششوں کا تسلسل ہے۔

ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی ملتان کے زير اہتمام ملتان آرٹس کونسل میں ایک سمینار کا اہتمام کيا گيا۔ سمینارمیں تعلیمی افسران، محکمہ صحت کے ماہرین، انسدادڈينگى مہم کے فوکل پرسن، میڈیا نمائندگان اور طبى ماہرین  نے شرکت کى۔ اس موقع پر حاضرین کى کثیر تعداد سمینار میں موجود تھى۔ ڈينگى سے بچاؤ کی آگہی دینے کے لیے پینافلیکس ہال میں کئی جگہوں پر آويزاں تھے۔ سيمينار کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک اوربارگاہ رسالت ﷺ میں گلہائے عقیدت پیش کرنے سے ہوا۔ بعدازاں ضلع ملتان میں انسداد ڈينگى مہم کے سپروائزر نے ڈينگى ايپ کے حوالے سے تبديليوں اور اس کی فعالیت  کے طریقہ کار سے حاضرین کو آگاہ کيا۔ انھوں نے کہا کہ ڈینگی ايپ کو استعمال سے پہلے اپ ڈيٹ کیا جائے۔ جعلی سرگرمى کے تدارک کے لیے سرگرمى سے پہلے کى تصوير اوربعد کى تصوير میں تين سے چار منٹ کا وقفہ ہونا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ بارش کے بعد علاقوں سے پانى کو جلد نکالنے کى سرگرميوں کو بروقت کيا جائے۔

 سمینار ميں شريک طبى ماہرین نے حاضرین کو بتایا کہ ڈينگى مادہ  مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے۔ نر سے ملاپ کے بعد مادہ کو انڈے دينے کے لیے پروٹین کى ضرورت ہوتى ہے اور وہ يہ پروٹین حاصل کرنے کے لیے انسانى خون چوستی ہے جس سے انفیکشن پھیلتا ہے۔ ڈینگی مچھر کے انڈوں اور لاروے کى پرورش صاف اور ساکت پانى میں ہوتى ہے جس کے لیے موافق ماحول عام گھروں کے اندر موجود ہوتا ہے۔ پاکستان اور پورى دنيا میں ڈينگى پھيلانے والا مچھر ايڈيز ايجپٹى ہے۔ اس کے جسم پر سرخى مائل براؤن رنگ  کے دھبے ہوتے ہیں اور اس کے پير عام مچھروں سے لمبے ہوتے ہیں۔ يہ مچھر پاکستان میں مون سون کى بارشوں کے بعد ستمبر سے دسمبر تک موجود رہتا ہے۔ اس سال مون سون کا سلسلہ کچھ پہلے شروع ہو گیا ہے۔

 ماہرين کے مطابق يہ مچھر 10 سے 40 ڈگرى سینٹی گريڈ کے درجہ حرارت میں پرورش پاتا ہے اور اس سے کم يا زيادہ درجہ حرارت میں مر جاتا ہے۔ طبی ماہرین نے ڈینگی سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر  کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ کسى جگہ پانى جمع نہ ہونے ديا جائے۔ عام طور پر لوگوں کى توجہ صرف گندے پانى کى جانب جاتى ہے جبکہ صاف پانى بھى اس کو پھيلاؤ کا اہم  ذریعہ ہے۔ بارش کے بعد اگر گھروں کے آس پاس، لان يا صحن میں پانى جمع ہو تو اسے فورا نکال کر وہاں سپرے کرایا  جائے۔  پلاسٹک کى بے کاراشیا  اور پرانے ٹائرزبھى ڈينگى مچھر کى جائے پناہ ہوتے ہیں، اس لیے ان کو تلف کرنا مناسب ہے۔ گھر، دفتر يا کسى بھى ادارے میں گملوں کى صفائى کا خاص خیال رکھا جائے اور  پودوں میں پانى کھڑا نہ رہنے دیا  جائے۔ سکولوں میں روزانہ کى بنیاد پر گملوں، واٹر کولر اور کچرادانوں کی صفائى وغیرہ کا  خاص خیال رکھا جائے۔ کوڑا کرکٹ کہیں جمع نہ ہو۔

سمینار میں ڈینگی کى علامات کے حوالے سے بتایا گیا کہ اس میں تیز  بخار، جسم خصوصاً کمر، گردن اور ٹانگوں میں شديد درد ہوتا ہے۔ جسم پر سرخ دھبے نمودار ہوتے ہیں۔ متلى، قے کی شکایات  کے علاوہ ناک اور مسوڑھوں سے خون آتا  ہے۔ بخار کے دوران غنودگى بھى ہو سکتى ہے۔ ڈينگى کا مرض خون کے بہاؤ اور دل کى ڈھڑکن کو بھى متاثر کرتا ہے۔ ڈینگی  کے مريض کو وافر مقدار میں پانى میں نمک اور ليموں ملا کر پلایا جائے۔ مريض پھل جوس اور او آر ایس بھی پى سکتے ہیں تاہم کاربونيٹيڈ ڈرنکس سے اجتناب بہتر ہے۔ خون پتلى کرنے والى ادويات مثلاً ایسپرین وغيرہ سے اجتناب کرنا چاہئے۔ مريض کے سى بى سى اور ايف بى سى ٹيسٹ کروانے چاہيئں تاکہ مريض کے خون میں سفيد خلیوں  اور پلیٹلس کو متوازن رکھنے کا تعین کيا جا سکے۔

 ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی ملتان کے سی ای او شمشیر احمد خان نے سمینار کے  شرکاء  سے اپنے  خطاب میں کہا کہ ہم محکمہ صحت کے شانہ بشانہ انسداد ڈينگى مہم میں اپنا بھر پور کردار ادا کرتے آئے ہیں اور آئندہ بھى کرتے رہيں گے۔ انھوں نے کہا کہ ڈينگى مکاؤ مہم کو بوجھ سمجھ کر نہیں بلکہ اپنا قومى فرض سمجھ کر اس میں اپنا کردار ادا کريں گے۔ انہوں نے سکولوں میں روزانہ کى بنياد پر ہونے والى سرگرميوں اور فوکل پرسنز کى کاوشوں کو سراہا اور کوتاہى برتنے والے يوزرز کو تنبیہ کى کہ کسى بھى کوتاہى کو برداشت نہیں کيا جائے گا۔ سمینار کے اختتام پر ملک سے قدرتى آفات اور مہلک بيماريوں سے بچاؤ اور ملکى ترقى و خوشحالی  کے لیےدعا کى گئى۔ اس کے بعد آرٹس کونسل سے ايک ريلى نکالى گئى جس کى قيادت محکمہ صحت اور محکمہ تعلیم کے اعلىٰ افسران نے کى۔ ريلى  ايم ڈى اے چوک پر جا  کر اختتام پذير ہو  گئی۔

شیئر کریں
100
2