حنظلہ سلیم (خانیوال) 

ایک تاجر کا مال چوری ہو گیا۔ اس نے شک کی بنا پر دو لوگوں کو پکڑلیا اور انہیں قاضی کی  عدالت میں لے گیا۔ اس نے قاضی کو بتایا کہ مجھے  ان دوآدمیوں پر شک ہے البتہ میں  یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ ان میں سے اصل مجرم کون ہے، اب عدالت ہی فیصلہ کرے کہ چوری کس نے کی ہے۔ قاضی نے مدعی  کو حکم دیا کہ آپ تھوڑا انتظار کریں، مجھے پیاس لگ رہی ہے، میں پہلے پانی پی لوں پھر فیصلہ کروں گا۔ پھر قاضی نے اپنے خادم کو پانی لانے کو کہا۔ خادم نے حکم کی  تعمیل کی اور ایک نہایت خوبصورت اور نفیس شیشے کے پیالے میں پانی حاضر کیا ۔ قاضی نے پیالہ اٹھایا اور پانی پینے لگا ۔ اچانک قاضی نے پیالہ ہاتھ سے چھوڑ دیا اور پیالہ زمین پر گرتے ہی چکنا چور ہوگیا۔ پیالہ ٹوٹنے سے لوگ گھبرا گئے کہ اچانک یہ کیا ہوا؟ابھی لوگ یہ منظر دیکھ ہی رہے تھے کہ قاضی نے ان دونوں آدمیوں میں سے ایک کو گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے  کہا کہ  یہ ہی چور ہے۔  ادھر اس شخص نے گھبراتے ہوئے  کہا  کہ میں نے چوری نہیں کی۔ تھوڑی سی تگ و دو کے بعد اس شخص نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا کہ میں نے ہی چوری کی ہے۔ لوگوں نے قاضی سے پوچھا کہ آپ کو کیسے معلوم ہوا  کہ تاجر کی  چوری  اس نے ہی کی ہےجب کہ آپ کے پاس کوئی ثبوت اور گواہ بھی نہیں تھا۔ قاضی نے  کہا کہ میں نے یہ پیالہ جان بوجھ کر گرایا تھا ۔ میں ان دونوں کے چہرے کی طرف غور سے دیکھ رہا تھا ۔ جب پیالہ گرا اور اس  کے  ٹوٹنے  کی آواز آئی تو اس سے سارے لوگ پریشان ہوگئے کہ یہ کیا ہوگیا مگر ان دونوں میں سے ایک کی حالت پر کسی خوف یا پریشانی کے آثار نہیں تھے اس سے میں نے پہچان لیا کہ اصل مجرم یہ  شخص ہے ۔

شیئر کریں
693
10