محمد صفدر (بہاول نگر)

نبی اکرم، شفیع اعظم،خاتم النببّین حضرت محمد مصطفیٰﷺ  کی پوری زندگی پیکرِ اخلاق تھی کیونکہ آپﷺ نے قرآنی اخلاقی تعلیمات سے اپنے آپ کو مزین کر لیا تھا۔ آپﷺ کا اخلاق قرآن کے احکام و ارشادات کا آئینہ تھا۔ قرآن کا کوئی خلق ایسا نہیں جس کو آپﷺ نے اپنی عملی زندگی میں نہ سمو لیا ہو۔ اسی لیے قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں نصیحت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ بے شک تمہارے لیے اخلاق کے اعلیٰ معارج کی تکمیل کرنے کے لیے رسول اللہﷺ کی پیروی کرنے میں بہترین نمونہ ہے۔ ایمان و عبادت کی درستی کی عملی نشانی صحت اخلاق ہے۔ بلکہ عبادات و تعلیمات اسلامی کا لب لباب اخلاق کو سنوارنا اور نکھارنا ہے جس کی تائید نبی اکرمﷺ کے اس ارشاد گرامی سے ہوتی  ہے کہ مسلمانوں میں کامل ترین ایمان اس شخص کا ہے جس کا اخلاق سب سے بہترین ہو۔ ہمارے لیے اخلاق کی تربیت کا سب سے اعلیٰ نمونہ آپﷺ کی سیرتِ مطہرہ ہے۔ اگر ہم انفرادی اور اجتماعی طور پر اس پر عمل کریں تو ہمارے معاشرہ میں تمام اخلاقی خرابیاں خودبخود ختم ہو سکتی ہیں اور معاشرہ نہ صرف امن، اخوت اور بھائی چارے کا گہوارہ بن سکتا ہے بلکہ ہماری معاشی ابتری کا حل بھی مکارم اخلاق نبی ﷺ کی پیروی میں ہے۔

شیئر کریں
150