عاصمہ اقبال (لودھراں)
نبیلہ اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھی۔والدین کے بے جا لاڈ پیار اور نازونعم کے باعث وہ ایک مغرور، خود سر اور بدتمیز بن گئی تھی۔تعلیم کے حوالے سے وہ پڑھائی میں بہت کمزور تھی۔ اس کی بدتمیزی اور شرارتوں سےاس کی تمام سہیلیاں اور ٹیچرز پریشان تھیں۔اس کی کلاس میں فاطمہ نام کی ایک بچی بھی پڑھتی تھی۔فاطمہ پڑھائی میں بہت لائق تھی۔وہ ہمیشہ سکول میں اول آتی جب کہ نبیلہ بامشکل ہی پاس ہوتی۔اس وجہ سے نبیلہ اپنی کلاس فیلو فاطمہ سے حسد کرنے لگی تھی۔ کچھ دنوں بعد ان کےسکول میں امتحان شروع ہوگئے۔ جب امتحان کا وقت آیا تو سب پوری تیاری کےساتھ کمرہ امتحان میں داخل ہورہےتھے۔ فاطمہ بھی داخل ہوئی لیکن نبیلہ نےاپنا پاؤں آگے کر کے اس کو گرا دیا۔ تمام بچےفاطمہ پرہنسنےلگے۔پھرپرچےکاوقت ہوگیا۔پورےنوبجےامتحان شروع ہوگیا۔یہ گرمیوں کےدن تھے،امتحان کےدوران نبیلہ کو پیاس لگی۔وہ پانی پینےگئی تو اس کے ذہن میں ایک شرارت سوجھی۔اس نے گلاس کاباقی پانی فاطمہ کےپرچےپرڈال دیا۔جس سےفاطمہ کاپرچہ خراب ہوگیا۔فاطمہ رونےلگی ۔ٹیچر نےنبیلہ کوڈانٹااورفاطمہ کو ہمت و حوصلہ دیا۔فاطمہ نےہمت سےکام لیتے ہوئے بسم اللہ پڑھ کرپرچہ دوبارہ شروع کیا۔ جب رزلٹ آیاتوفاطمہ اس بار پہلی پوزیشن حاصل نہ کرسکی۔اس پر نبیلہ بہت خوش ہوئی۔ جب نبیلہ کےوالدین کو اس بات کاپتہ چلاتو انہوں نے اسے سمجھایا کہ اچھےبچے ایساکام نہیں کرتے۔کسی دوسرےکوتکلیف نہیں پہنچاتے۔تمہیں فاطمہ سےمعافی مانگنی پڑےگی اور وعدہ کرنا ہوگاکہ آئندہ تم ایسانہیں کروگی۔والدین کےسمجھانےپرنبیلہ کویہ احساس ہواکہ اس نے غلطی کی ہے۔ پھر نبیلہ نے فاطمہ سے معافی مانگی اور فاطمہ نے بھی اس کو معاف کر دیا۔ اب نبیلہ اور فاطمہ بہت اچھی سہیلیاں بن گئیں۔ نبیلہ نے اب اپنی بری عادتیں ختم کر دیں اورایک اچھی بچی بن گئی جس کی وجہ سےاس کےوالدین، اساتذہ اور دوست سب بہت خوش ہوئے۔