اسد علی (صادق آباد)

ایک آدمی کے پاس ایک گھوڑا اور ایک گدھا تھا۔ایک دن وہ ان دونوں کو بازار لے کر جا رہاتھا۔ آدمی نے اپنا سارا سامان گدھے پر لاد رکھاتھا۔ گھوڑا غرور سے اکڑتا ہوا چل رہا تھا۔ گدھا بے چارہ بھاری بوجھ کے نیچے دبا جا رہا تھا اور اس کے لیے دو قدم چلنادو بھر تھا۔ آخر اس نے گھوڑے سے کہا: بھائی گھوڑے تھوڑا سا بوجھ تم لے لو۔میں اتنا بوجھ لے کر چل نہیں سکتا۔گھوڑے نے منہ پھیر کر جواب دیا: میں کیوں لے لوں؟ مجھے تیری اور تیرے بوجھ کی کیا پرواہ ہے؟خبردار جو پھر کبھی مجھ سے بوجھ بانٹنے کو کہا۔ گدھا خاموش ہو گیا۔ابھی وہ تھوڑی دور ہی گئے تھے کہ گدھا تھک کر گر پڑا۔ یہ دیکھ کر مالک نے گدھے کا سارا بوجھ اتار کر گھوڑے کی پیٹھ پر لاد دیا۔ اب گھوڑے کو غرور کی حقیقت معلوم ہوئی۔ اس نے بہت ہاتھ پاؤں مارے مگر مالک کے ڈنڈوں کے آگے ایک نہ چلی۔ مجبور ہو کر اسے سارا بوجھ بازار تک لے جانا پڑا۔ راستے میں گدھے نے گھوڑے سے کہا: بھائی اگر تم پہلے ہی تھوڑا سا بوجھ لے لیتے تو سارا بوجھ لے کر کیوں چلنا پڑتا۔ گھوڑے نے شرما کر سر جھکا لیا۔ پیارے بچو! دنیا میں بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو دوسروں کو مصیبت میں دیکھ کر خوش ہوتے ہیں اور ان کی مدد نہیں کرتے۔ مگر جب ان پر مصیبت آتی ہے تووہ روتے چلاتے ہیں۔ہمیں چاہیے کہ دکھ درد میں اپنے بھائیوں کا ہاتھ بٹائیں اور ان  کی مدد کریں۔

شیئر کریں
196