ننھے منّے چھوٹے چھوٹے
گول مٹول اور موٹے موٹے
آ بیٹھے ہیں مل کر سارے
رات آئی اور جاگے تارے
دیکھو کیسے چمک رہے ہیں
گویا موتی دمک رہے ہیں
کتنے اچھے، کتنے پیارے
رات آئی اور جاگے تارے
تھک جاتے ہیں چلتے چلتے
آخر آنکھیں ملتے ملتے
سو جاتے ہیں نیند کے مارے
رات آئی اور جاگے تارے
چار نہیں ہیں، آٹھ نہیں ہیں
بیس نہیں ہیں، ساٹھ نہیں ہیں
لاکھوں ہیں یہ دوست ہمارے
رات آئی اور جاگے تارے
لاکھ پکارو، لاکھ بلاؤ
لاکھ کہو تم آؤ آؤ
کبھی نہ آئیں پاس تمہارے
رات آئی اور جاگے تارے
(صوفی غلام مصطفیٰ تبسم)