رابعہ نواز (راجن پور)

خلیفہ ہارون الرشید عباسی دورِخلافت کے ایک نہایت ہی قابل اور طاقتور حکمران گزرے ہیں۔ وہ  علم و دانش میں بھی اعلیٰ مقام رکھتے تھے ۔خلیفہ ہارون الرشید کی شادی ان کی چچا زاد(امتہ العزیز)جسے اسلامی تاریخ میں ملکہ زبیدہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، سے ہوئی ۔۔ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ وہ دونوں چودھویں کی رات کو اپنے محل کی چھت پر ٹہل رہے تھے کہ ملکہ نے انتہائی لاڈ سے پوچھا  میں زیادہ خوبصورت ہوں کہ چاند۔ خلیفہ ہارون الرشید کے دل میں جانے کیا سمائی کہ وہ بولے چاند ۔دونوں میں اس بات پر بہت بحث ہوئی کہ زیادہ خوبصورت کون ہے۔آخر کار یہ معاملہ دربار میں پیش ہوا ۔ کچھ نے ملکہ کی حمایت کی اور کچھ نے خلیفہ ہارون الرشید کی۔حضرت بہلول رحمتہ اللہ علیہ اس دور کے ایک اللہ والے بزرگ گزرے ہیں جن کو بہلول  دانا بھی کہا جاتا ہے ۔جب دربار میں ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا  کہ میں نماز ادا کرنے  کے بعد اس کا جواب دوں گا ،چنانچہ جب سب نماز کے لیے جمع ہوئے تو حضرت بہلول رحمتہ اللہ علیہ نے امامت کروائی اور نماز میں سورۃ التین کی تلاوت کرتے ہوئے جب اس آیت پر پہنچے: لقد خلقنا الإنسان في احسن تقويم ۔۔۔ توآپ نے  اس کو جان بوجھ کر لقد خلقنا القمر في احسن تقویم پڑھا ۔ پیچھے سے کسی  مقتدی نے اصلاح کی، آپ نے دوبارہ یہی غلطی کی،  پھر آپ کی اصلاح کی گئی ۔تیسری دفعہ آپ نے پھر یہی غلطی دہرائی اور آپ کی پھر اصلاح کی گئی تو آپ نے سلام پھیرتے ہوئے پوچھا  تو پھر جھگڑا کس بات کا ہے؟ جب  اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرما دیا ہے کہ لقد خلقنا الانسان في احسن تقويم (میں نے انسان کو بہترین صورت میں پیدا کیا )تو پھر انسان اور چاند میں کوئی مقابلہ ہی نہیں ۔اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی بہترین تخلیق کہا ہے  جب کہ باقی ساری کائنات کے بارے میں فرمایا کہ یہ ہم نے انسان کے فائدے کے لیے بنائی ہے ۔پیارے بچو!اگرہم دیکھیں تو آج کے دور میں بھی یہ چیز زیادہ ہو گئی ہے، ایک دوسرے پر اعتراضات اور شکل و صورت پر جملے کسنا عام ہو  گیا  ہے۔ بحیثیت مسلمان ہمیں یہ زیب نہیں دیتا کہ ہم اپنے رب کی بنائی صورتوں پر اعتراض کریں ۔۔اس لیے ہمیں اس سے بچنا چاہیے اور ایک دوسرے سے محبت واحترام سے پیش آنا چاہیے تاکہ ہم اخوّت ومساوات پر مبنی اسلامی معاشرے کی بنیاد رکھ سکیں ۔

شیئر کریں
40
1