نجمہ بشیر (مظفرگڑھ)

ایک جنگل میں چوہے نے دعائیں مانگ مانگ کر فرشتہ بلا لیا۔ فرشتے نے خواہش پوچھی تو بولا مجھے بلی سے ڈر لگتا ہے، مجھے بلی بنا دو۔ فرشتے نے اس کو بلی بنا دیا اور چلا گیا۔اگلی رات پھر دعاؤں کے زور پر بلوائے گئےفرشتے نے بلی بنے چوہے سے پھر پوچھا کہ اب کیا چاہیے؟تو اس نے کہا کہ مجھے بلی بن کر مزہ نہیں آ رہا،کتا مجھ کو گھورتا اور غراتا ہے، آپ مجھے کتا بنا دو۔ فرشتے کے لیے کیا مشکل تھا، اس نے بلی کو کتے کے قالب میں ڈھال دیا۔تیسری رات چوہے سے بلی اور پھر کتا بنے جانور کی آہ نے آسمانوں کو جا لیا۔ فرشتہ پھر سے نمودار ہوا اور کہا اپنی خواہش کا اظہار کرو۔ اس نے جواب دیا مجھے شیر سے ڈر لگتا ہے، اے اچھے فرشتے! بس تم مجھے شیر بنا دو۔ فرشتے نے اسے آنکھیں بند کرنے کو کہا۔جب اس کو آنکھیں کھولنے کو کہا  گیاتو وہ  یہ دیکھ کر چیخ اٹھا اور فرشتے سے کہاکہ تم نے مجھے پھر سے چوہا بنا دیا؟ مجھے تو شیر بننا تھا۔ ہاں! میں نے تمہیں واپس چوہا بنا دیا ہے، کیونکہ میں جان گیا ہوں کہ تم غلط دعا مانگ رہے ہو، میں تمہارے قالب کو شیر، ہاتھی، گینڈا جو بھی طاقت ور جانورہیں ان میں ڈھال دوں گا تو کچھ نہیں ہو گا، تمہیں تب بھی کسی نہ کسی سے ڈر لگتا رہے گا، کیوں کہ تمہارا دل چوہے کا ہے جو کہ چوہے کا ہی رہے گا اور اس دل سے اپنے سے طاقت ور کا خوف کبھی نہیں نکل پائے گا۔یہ کہہ کر فرشتہ اڑان بھرنے لگا کہ چوہے کی آنکھوں میں آنسو دیکھ کر رک گیا اور پوچھا کہ اب میں کیا کروں؟چوہے نے سوال کیا، کیا تم میرا دل نہیں بدل سکتے؟نہیں! دل بدلنا میرا کام نہیں ہے،وہ تب بدلے گا، جب تم خود چاہو گے، پھر تمہیں خالق کی حکمت بھی  سمجھ میں آئے گی اور چوہا ہونے کی وہ طاقت نظر آئے گی جو دوسرے جانوروں کے پاس  نہیں ہے ۔ تب تم خالق کے تخلیق کردہ وجود سے نفرت نہیں کرو گے، بلکہ اپنی طاقت کو پہچان کر کام میں لاؤ گے۔

شیئر کریں