محمد اقبال  (ڈیرہ غازی خان)

آج پُر فتن دور اپنے اندر بہت ساری آسائشیں اور راحتیں سمیٹے کھڑا ہے۔ اس دور میں ایک اچھا انسان ہونا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔ لیکن اسلام جو کہ ایک مکمل دین ہے زندگی کے ہر شعبے کا احاطہ کرتا ہے اور ہر فتنے کا حل بھی بتاتا ہے۔ ہم ایسے معاشرے کا حصہ ہیں جہاں بُرائی اور نیکی کا سمجھنا بھی بہت مُشکل ہے۔ ہمارے معاشرے میں برائی نہ کرنے والا اور ناجائز طریقے سے مال اکٹھا نہ کرنے والا انسان نہ صرف نا اہل بلکہ معاشرے میں رہنے کے لیے بھی بالکل موزوں نہیں کہلاتا ہے۔ برائی کا چیمپین اور ناجائز طریقہ سے مال اکٹھا کرنے والا انتہائی اہل اور معاشرے میں رہنے کے لیے موزوں ہوتا ہے۔ بُرائی اور برائی کا شکار ہونا ہماری اخلاقی گراوٹ کا سب سے بڑا ثبوت ہے۔ دراصل برائی والے معاشرے میں رہتے ہوئے اعلیٰ اخلاقیات کا حاصل ہونا ہی دراصل ایک کامل انسان کی سب سے بڑی خوبی ہے۔ آج سے 1400 سال پہلے معاشرہ جس پستی اور خلاقی گراوٹ کا شکار تھا۔ شاید ہی تاریخ ایسی پستی کا دو بارہ مشاہدہ کرے۔ اللہ کرئے ایسا وقت نہ آئے۔ ان تمام نا مساعد حالات میں آج کا مسلمان ایسی پستی کا شکار ہے جہاں اُس کے لیے راہ راست پر آنا معدوم ہوتا چلا جا رہا ہے۔ آج کی نوجوان  نسل میں اخلاقیات کو ابھارنے کی ضرورت ہے۔ اگر آج کی نسل ان تمام ذمہ داریوں کو بطریق احسن اپنے اندر نبھانے کا جذبہ پیدا کر لیتی ہےتو ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہماراکل روشن اور تا بندہ ہے، ان اخلاقی خوبیوں کو پیدا کرنے کے لیے ایسے رہنما کی ضرورت ہے جو ان نوجوانوں میں اخلاقیات کی روح پھونک کر ان کے اندر اسلامی جذبہ، اخوت و بھائی چارہ، ہمدردی اور اخلاقی ترقی پیدا کر سکتا ہے۔ وہ رہنما استاد ہے، کیوں کہ آخری نبی حضرت محمد ﷺ نے بھی اپنے آپ کو معلم بنا کر اعلیٰ اخلاقیات کے درجے پر فائز کیا۔

شیئر کریں