مہ طلعت (ملتان)

حروف مقطعات کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کبھی تشریح نہیں فرمائی اگر آپ نے خود تشریح فرما دی ہوتی تو کوئی مسلمان مختلف آرا نہ رکھتا ۔ تقریباً چودہ کے قریب حروف مقطعات قرآن مجید میں ہیں ۔ الم ،الر۔المرا۔۔طس حم۔یسین ۔کھیعص۔طہ۔حم عسق ۔ق ن۔طسم۔ص۔المص۔ ایک بار ایک دن کچھ یہودی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم  کے پاس آئے اور کہا کہ آپ کا دین کتنے سال زندہ رہے گا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا الم۔ تو یہودیوں نے کہا کہ اسکا مطلب ہے اکہتر سال یعنی الف کا عدد 1,ل کا عدد 30 اور م کا عدد 40۔ تو کل اکہتر سال زندہ رہے گا اور اکہتر سال بعد تمھارا دین ختم ہو جائے گا تو آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھ پر الر آ بھی نازل ہوا ہے تو یہودیوں نے کہا کہ یعنی 231سال ،تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا المرا تو یہودیوں نے کہا یعنی 271 سال بعد تمھارا دین ختم ہو جائے گا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ پر اور حروف مقطعات بھی نازل ہونے ہیں یعنی حم عسق وغیرہ تو یہودیوں نے کہا ہمیں تمھاری سمجھ نہیں آتی اور چلے گئے ۔ہو سکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے ان کو پریشان کرنے کے لیے ایسا کہا ہو لیکن اس بات سے اشارہ ملتا ہے کہ حروف تہجی کے اعداد کی کوئی عددی قیمت ہے اور ہندسہ لکھنے میں اگر کوئی  غلطی پیدا ہو جائے تو حروف کے ذریعے سے غلطی دور کی جاسکے ۔ بسم اللّٰہ 786 لکھنے کا رواج بہت عرصہ سے بر صغیر میں چلا آ رہا ہے اور اب نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ بعض کتابوں میں بسم اللّٰہ کی بجائے 786 لکھا جاتا ہے جو کہ غلط ہے اعداد کو آیات کے قائم مقام۔ سمجھ کر لکھنا قرآنی تعلیمات کے خلاف ہے یہ یہودیوں کا طریقہ تھآ جو کہ جدت پسند مسلمانوں نے اپنا لیا اور اس کی تشہیر میں بھی پیش پیش رہے ۔ یہ نہ صرف بدعت ہے بلکہ ایک سازش ہے کہ مسلمان قرآنی آیات کو چھوڑ کر اعداد کی طرف توجہ کریں جو برکات آیات کے پڑھنے سے ہوگی وہ اعداد کو لکھنے ،پڑھنے سے تو نہیں ہوگی ۔لہزا التماس ہے کہ مسلمان اعداد کو قرآنی آیات کا بدل نہ سمجھیں اور 786 کی بجائے مکمل بسم اللہ الرحمٰن الرحیم لکھیں اور اسی طرح باقی آیات  کے متبادل اعداد کو لکھنے و پڑھنے سے گریز کریں ۔   

شیئر کریں