میرے وطن کے گلاب بچے
گُلوں کا ہیں اِنتساب بچے
وہ کر دیکھائیں جو دیکھے جائیں
ہیں نسلِ نوکے نواب بچے
شریر و نٹ کھٹ ، ذہین و چُلبل
ہیں من کے سچے جناب بچے
اِن ہی سے روشن ہیں سب کے آنگن
ہیں عفت و آفتاب بچے
اِن ہی سے خوشبو ہے گلستاں میں
شریں ہیں مثلِ عُناب بچے
وطن سے اُلفت دلوں میں لے کر
چُھوئیں فلک یہ عُقاب بچے
محبتوں کے دیے جلا کر
رہیں یہ روشن شہاب بچے
ملے دعا یہ سب ہی سے ان کو
رہیں ہر قدم کامیاب بچے
قراۃالعین صدیقی