غلام حسین (مظفرگڑھ)

عالمی سطح پر جو مسائل اس وقت دنیا کے امن کے لیے شدید خطرہ ہیں ان میں بلاشبہ کشمیر صف اول کا مسئلہ ہے۔بھارت کے ایٹمی قوت بننے کے بعد پاکستان کا دفاعی طور پر ایٹمی قوت بننا کتنا ہی ضروری کیوں نہ ہو اس حساس خطہ میں جنگ کے منڈلاتے ہوئے بادلوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ دونوں ریاستیں مسئلہ کشمیر پر کسی بھی وقت جنگ میں الجھ جائیں اور ایٹمی اسلحہ استعمال کریں تو یہ خطہ جو دنیا کے حسین خطوں میں سے ایک ہے، تباہی و بربادی کی وہ ہولناک تصویر پیش کرے گا جس کی مثال دنیا میں اس سے پہلے نظر نہیں آتی۔ بلکہ ہیروشیما اور ناگاساکی کے شرمناک باب بھی اس تباہی کے سامنے شرما جائیں گے۔یہ حقیقت  ہےکہ جب تحریک پاکستان عروج پر تھی تو پاکستان کے نام  میں ک کا حرف کشمیر کے لیے تھا۔یہ خطہ جنت نظیر ہر لحاظ سے پاکستان کا حصہ بنتا تھا۔ مذہبی خونی رشتوں، تجارتی روابط، بہتے دریاؤں کے آبی رشتے، پاکستان اور کشمیر کے خطے کو باہم مربوط اور منسلک کرتے ہیں۔ کشمیر کے جنگلات کی قیمتی لکڑی دریاؤں کے ذریعہ تجارت کی غرض سے دریاؤں کے پانی کے بہاؤ کے ساتھ اسی خطہ میں جاتی تھی جو آج پاکستان کہلاتا ہے، 3 جون 1947ء کے تقسیم ہند کے منصوبے کے تحت بھی پاکستان کے ساتھ کشمیر کا الحاق ناگزیر تھا۔بدقسمتی سے تقسیم کے وقت ریڈ کلف ایوارڈ کے دوران ہندو اور انگریز کی باہمی سازش نے اس خطہ جنت نظیر کو پاکستان سے ملحق کرنے کی بجائے ایک سازش کی اور کشمیر کی وادی میں ہندو  فوج کی کثیر تعداد بھیج دی گئی تاکہ آزادی کی روح کو کچلا جا سکے۔ آج جو خطہ آزادکشمیر کے نام سے ہمیں نظر آتا ہے وہ ان چند سرفروش مجاہدین کشمیر اور حریت پسند نوجوان طبقہ کی کاوش کا نتیجہ ہے جنہوں نے سر پر کفن باندھ کر آزادی کشمیر کی جنگ میں حصہ لیا۔ عالمی سطح پر اقوام متحدہ نے بھارت کے واویلا پر عارضی جنگ بندی 1948 ء میں اس وعدے پر کرائی کہ کشمیری عوام کو استصواب رائے کا حق دیا جائے گا اوراقوام متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کرائی جائے گی تا کہ کشمیری عوام کو موقع دیا جائے کہ وہ فیصلہ کرلیں کہ بھارت سے الحاق چاہتے ہیں یا پاکستان سے؟مگر افسوس کہ یہ ادارہ 75 سال گزرنے کے باوجود اپنی اس قرارداد پر عملدرآمد نہ کرا سکا۔ انڈیا نے اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کو غیر موثر بنا کر کشمیر کو دی گئی خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا تھا جس کے بعد پوری وادی کا دنیا سے رابطہ منقطع ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں  بھارتی پابندیوں کے باعث چیدہ چیدہ خبریں ہی باہر کی دنیا تک پہنچ پا رہی ہیں۔

شیئر کریں
1
0