گھر آنگن میں پھیلی دھوپ
پیلے رنگ میں لپٹی دھوپ
روز کتابیں چومتی ہے
صبح کی اجلی اجلی دھوپ
ہم جب بھی اسکول گئے
ہم سے پہلے وہاں تھی دھوپ
ہم نہ رکیں گے منزل تک
کیسی بارش کیسی دھوپ
دھرتی سونا لگتی ہے
چمکائے یوں مٹی دھوپ
ڈھونڈا تھا ہم نے تو قلم
بستے میں سے نکلی دھوپ
کرنوں کی چھتری تھامے
حافظ چھت پر اتری دھوپ
(حافظ کرنا ٹکی)