حسن سردار (وہاڑی)
میرے شہر کا نام وہاڑی ہے۔ یہ ایک تاریخی شہر ہے۔ وہاڑی کا نام دریائے بیاس کی نسبت سے رکھا گیا ہے۔ راجہ داہر کو محمد بن قاسم نے شکست دے کر اس علاقہ پر اسلامی حکومت قائم کی۔مغلیہ سلطنت کے زوال پر رنجیت سنگھ اس علاقے پر قابض ہوا جس کی موت کے بعد انگریز یہاں حکمران رہے۔ قیام پاکستان کے بعد یہ شہر پنجاب کا حصہ بنا۔ وہاڑی یکم جولائی 1976ء کو ضلع بنا۔ اس سے پہلے یہ ضلع ملتان کا حصہ تھا۔ ضلع وہاڑی کی تین تحصیلیں (وہاڑی،بورے والا،میلسی) ہیں۔ وہاڑی شہر تاریخی شہر ملتان سے تقریباً ایک سو کلومیٹرکے فاصلہ پر واقع ہے۔ یہ ضلع دریائے بیاس اور دریائے ستلج کے درمیان واقع ہے۔ وہاڑی ضلع کا کل رقبہ چار ہزار تین سو چونسٹھ مربع کلومیٹر ہے۔ 2017ء کی مردم شماری کے مطابق اس ضلع کی کل آبادی اٹھائیس لاکھ ستانوے ہزار چار سو چالیس نفوس پر مشتمل ہے۔ بورے والا شہر میں ایک قصبہ دیوان شاہ واقع ہے جو حضرت بابا فرید گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ کی جائے پیدائش ہے اور بابا گرونانک کی بیٹھک رہا ہے۔ اس ضلع کے مشہور سیاحتی مقامات مسجد فتح پور، ہیڈاسلام اورقلعہ عمر کوٹ ہیں۔ اس کے علاوہ اہم مقام میاں پکھی ریسٹ ہاؤس ہے جہاں پنڈت جواہر لال نہرو کو قید کیا گیا تھا۔ اس ضلع کے زیادہ تر لوگوں کا پیشہ زراعت ہے۔یہ علاقہ بہت زرخیز ہے۔ کپاس،گنا،گندم،مکئی،چاول اور دالیں اس علاقہ کی اہم فصلیں ہیں۔یہ ضلع کپاس کی فصل کے حوالے سے زیادہ مشہور ہے کیوں کہ اس ضلع میں کپاس کی پیداوار پنجاب کے دوسرے اضلاع کی نسبت زیادہ ہے۔ روئی بیلنے، سوتی کپڑا بنانے اور مٹی کے برتن بنانے کے کارخانے عام ہیں۔ ایشیا کی سب سے بڑی لائبریری بھی اسی ضلع میں واقع ہے جو کہ غلام محمد جھنڈیرنے ذاتی طور پر بنوائی تھی جس سے آج بھی روزانہ ہزاروں لوگ مستفید ہو رہے ہیں۔ نشان حیدر کا اعزاز حاصل کرنے والے میجر طفیل محمد شہید اور مشہور پاکستانی کرکٹرز وقار یونس اور محمد عرفان کا تعلق بھی اسی ضلع سے ہے۔ پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ میاں ممتاز دولتانہ کا تعلق بھی ضلع وہاڑی سے تھا۔ یہاں کے لوگوں کی عام زبان سرائیکی ہے۔