مدیحہ مجاہد (ملتان)
ایک چیونٹی کہیں جارہی تھی۔ راستے میں ایک ٹڈا ملا۔ ٹڈا کہنے لگا چیونٹی بہن! ذرا رک جاؤ۔ چیونٹی رُک گئی۔ پوچھنے لگی کیا بات ہے؟ ٹڈے نے کہا میٹھی میٹھی ہوا چل رہی ہے ، آؤ باغ میں کھیلیں۔ چیونٹی نے کہا میں کیسے کھیلوں، مجھے دانے اکٹھے کرنے ہیں ،جب برسات آئے گی تو چھوٹی چھوٹی چیونٹیاں کیا کھائیں گی؟ مجھے گھر بھی ٹھیک کرنا ہے، برسات کے پانی سے گھر ٹوٹ سکتا ہے۔ ٹڈے نے کہا ہم تو کھیلتے ہیں جی۔ ایک دن بادل آ گئے ۔ بارش ہونے لگی۔ ٹڈا بھیگتا ہوا آیا۔ چیونٹی کا دروازہ کھٹکھٹا کر کہنے لگا چیونٹی بہن! مجھے بھی اپنے گھر میں تھوڑی سی جگہ دے دو، میں بری طرح بھیگ گیا ہوں، جب تک بارش رہے گی اس وقت تک یہاں رہوں گا، پھر چلا جاؤں گا۔ چیونٹی بولی بھائی ٹڈے! تم نے سارا سال کام کیوں نہیں کیا؟ تم نے اپنا گھر نہیں بنایا، مشکل وقت کے لیے کچھ اناج بھی جمع کرکے نہیں رکھا۔ جاؤ میں تمہاری مدد نہیں کر سکتی، جو سستی کرے اس کی یہی سزا ہے۔ ٹڈا گڑگڑانے لگا۔ چیونٹی بہن! اس بار معاف کر دو، آگے سے محنت کروں گا۔ چیونٹی نے ٹڈے کو چاول کے کچھ دانے دیے۔ کہنے لگی لو کھاؤ لیکن میرے گھر میں تمہارے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ ٹڈا روتےہوئے چلا گیا۔