محمد مزمل (مظفرگڑھ)
کسی جنگل میں پرندے اور جانور مل کر رہا کرتے تھے۔ اُسی جنگل میں ایک خود غرض اور مکار چمگادڑ بھی رہتی تھی جو اپنی ضرورت کے مطابق کبھی پرندوں میں شامل ہو جاتی اور کبھی زمینی جانوروں میں شامل ہو جاتی تھی۔ایک دن کسی بات پر جانوروں اور پرندوں میں لڑائی ہو گئی۔ لڑائی کے موقع پر کبھی جانوروں کا پلڑا بھاری ہو جاتا اور کبھی پرندوں کا۔ مکار چمگادڑ جب دیکھتی کہ جانوروں کا پلڑا بھاری ہے تو وہ اُن کے ساتھ شامل ہو جاتی اور کہتی !چونکہ میں بچے دیتی ہوں اور اپنے بچوں کو دودھ بھی پلاتی ہوں۔اس لیے میں بھی جانور ہوں اور پھر جب کبھی وہ پرندوں کا پلڑا بھاری دیکھتی تو وہ پرندوں میں شامل ہو جاتی اور کہتی چونکہ میں ہوا میں اُڑتی ہوں اور میرے پر بھی ہیں۔ اس لیے میں تمہاری طرح کا ایک پرندہ ہوں۔ یوں مکار چمگادڑ کبھی اِدھر تو کبھی اُدھر شامل ہوتی رہی۔ آخرکار لڑائی جانوروں نے جیت لی۔ یہ صورت حال دیکھ کر چمگادڑ جانوروں کی طرف آ گئی تاکہ اُن کے ساتھ مل کر فتح کی خوشی منائے مگر اُس کی خوشی تب خاک میں مل گئی جب جانوروں نے اُس کو یہ کہہ کر نکال دیا کہ تم ایک پرندہ ہو کیونکہ تم ہوا میں اُڑتی ہو اور تمہارے پر بھی ہیں۔ تب چمگادڑ جلدی جلدی پرندوں کے پاس آئی تاکہ اُن کو اپنی وفاداری کا یقین دلا سکے مگر اب پرندے بھی اُس کی چالاکی سمجھ چکے تھے۔ اُنہوں نے بھی اُسے یہ کہہ کر اپنے گروہ سے نکال دیا کہ تم پرندہ نہیں ہو بلکہ ایک جانور ہو کیونکہ تم بچے دیتی ہو اور اپنے بچوں کو دودھ بھی پلاتی ہو۔ اس لیے پرندوں میں تمہارے لئے کوئی جگہ نہیں۔ یہ صورت حال دیکھ کر وہ بہت شرمندہ ہوئی اور شرمندگی کے مارے جنگل ہی چھوڑ گئی۔